کیا نبی ﷺ کے نام کے ساتھ “سیدنا” کہنا ضروری ہے؟کیا نبی ﷺ کے نام کے ساتھ “سیدنا” کہنا ضروری ہے؟
نبی کریم ﷺ کے نام کے ساتھ “سیدنا” (ہمارے سردار) کہنا جائز و مستحب ہے، لیکن واجب یا ضروری نہیں۔ صحابۂ کرامؓ نے بعض اوقات “سیدنا” کہا اور بعض اوقات
نبی کریم ﷺ کے نام کے ساتھ “سیدنا” (ہمارے سردار) کہنا جائز و مستحب ہے، لیکن واجب یا ضروری نہیں۔ صحابۂ کرامؓ نے بعض اوقات “سیدنا” کہا اور بعض اوقات
جیسے یہ اصطلاح عارف باللہ ہے اسی طرح سید السالکین، قطب الاقطاب، سلطان العاشقین وغیرہ جیسے صوفیانہ القابات کی فہرست خاصی وسیع ہے، جن میں سے بہت سے القابات تصوف
اولاً عید میلاد النبیﷺ کی محفل منقعد کرنا خالص بدعت ہے۔ اسکا خیرالقرون میں ذکر تک نہیں ملتا۔ باقی رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرنا کہیں منع نہیں ہے مگرمروّجہ
اسلام مکمل دین ہے، جس میں عبادات اور عقیدے کی ہر حد اللہ اور رسول ﷺ نے مقرر فرمائی ہے۔ نبی ﷺ سے محبت کا اصل تقاضا یہ ہے کہ
اسلام میں عبادات کی ادائیگی کا طریقہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے طے فرمایا ہے۔ جس عبادت کو انفرادی بتایا گیا ہے، اسے انفرادی کیا جائے، اور جسے
نبی کریم ﷺ کی محبت ایمان کا جز ہے، مگر محبت کا تقاضا اتباعِ سنت ہے، نہ کہ خود ساختہ رسومات۔ نبی ﷺ کی ولادت کے دن جشن منانا قرآن
نبی کریم ﷺ وفات پا چکے ہیں اور آپ ﷺ کی روح برزخ اللہ کی اعلی جنتوں میں داخل ہو چکی ہے، جیسا کہ تمام انبیاء کرامؑ کے ساتھ ہوتا
اسلام کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ اللہ ہی خالق و معبود ہے اور انبیاء کرام علیہم السلام اللہ کے بندے اور برگزیدہ رسول ہوتے ہیں، جو بشر ہوتے ہیں۔
اسلام میں نبی کریم ﷺ اللہ کے برگزیدہ بشر ہیں، جنہیں وحی، نبوت، اور ہدایت کے لیے چنا گیا۔ اگر نبی ﷺ کو “نورانی بشر” کہا جائے تو اس کا
اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو انسانوں ہی میں سے منتخب فرمایا، تاکہ وہ قوم کی زبان، عادات، اور فہم کے مطابق ہدایت پہنچا سکیں۔ اگر نبی کوئی نورانی یا