جب اللہ کا عذاب آتا تھا تو کیا قوم کے باطل معبود کام آتے تھے؟

جب اللہ کا عذاب نازل ہوتا تھا تو قوموں کے باطل معبود، جھوٹے معبودوں اور خود ساختہ داتا و دستگیر و غوث ان کے کسی کام نہیں آتے تھے۔ قرآن بار بار اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ
جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے، وہ نہ ان کی مدد کر سکے، نہ خود کو بچا سکے۔

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ

اور جس دن ہم سب کو اکٹھا کریں گے، پھر مشرکوں سے کہیں گے اپنی جگہ پر ٹھہر جاؤ تم اور تمہارے (معبود) شریک بھی، تو ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے، اور ان کے شریک (معبود) کہیں گے تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔
(یونس -28)

فَمَآ أَغْنَتْ عَنْهُمْ ءَالِهَتُهُمُ ٱلَّتِى يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۢ لَّمَّا جَآءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍۢ

تو جب تیرے رب کا حکم آیا، تو ان کے وہ معبود جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے، کچھ بھی کام نہ آئے، بلکہ انہوں نے ان کی ہلاکت ہی میں اضافہ کیا۔
(ھود – 101)

مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ۝ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ ۝ فَكُبْكِبُوا۟ فِيهَا هُمْ وَٱلْغَاوُۥنَ

جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے تھے، کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا اپنی مدد کر سکتے ہیں؟
پھر وہ سب اوندھے منہ جہنم میں پھینک دیے جائیں گے۔ وہ بھی اور وہ گمراہ کرنے والے بھی۔
(الشعراء- 93 – 94)

اپنی امیدیں، خوف، دعائیں اور بھروسہ صرف اللہ پر رکھو، کیونکہ

وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ
جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، وہ اس کے لیے کافی ہے۔
(الطلاق 3)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن میں توبہ کی کتنی اہمیت بیان کی گئی ہے؟قرآن میں توبہ کی کتنی اہمیت بیان کی گئی ہے؟

قرآن مجید میں توبہ کو گناہوں کی معافی، اللہ کی رحمت کے دروازے اور نئی پاکیزہ زندگی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بار بار

نصرانیوں کا عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ کیا ہے؟نصرانیوں کا عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ کیا ہے؟

عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں نصرانیوں کا کہنا التوبہ میں درج ہے فرمایا وَقَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِيْحُ ابْنُ اللّٰهِاور نصاریٰ نے کہا مسیح (علیہ السّلام ) اللہ کے بیٹے ہیں(التوبہ30)

عقیدے کی غلطی امت کو کس طرح سیاسی اور سماجی غلامی میں دھکیلتی ہے؟عقیدے کی غلطی امت کو کس طرح سیاسی اور سماجی غلامی میں دھکیلتی ہے؟

قرآن مجید کے مطابق عقیدے میں انحراف صرف روحانی نقصان کا باعث نہیں بنتا بلکہ یہ امت کو سیاسی، سماجی اور فکری غلامی کی دلدل میں بھی دھکیل دیتا ہے۔