ظالموں کی طرف مائل ہونے کے خیال پر اللہ کا دوٹوک اعلان کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ظالموں کی طرف ذرا سا بھی مائل ہونے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے، بلکہ اس کے انجام کو جہنم کی آگ قرار دیا ہے۔ یہ ایک دوٹوک، قطعی، اور غیر مبہم حکم ہے جو خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ہے جو ظالموں سے رعایت، محبت، یا نرمی رکھتے ہیں۔

وَلَا تَرْكَنُوٓا۟ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنْ أَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ

اور ظالموں کی طرف ذرا بھی نہ جھکو، ورنہ تمہیں بھی آگ چھو لے گی۔ اور تمہارے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی تمہاری مدد کو آئے گا۔
(ھود – 113)

اہم نکات
ترکنوا کا مطلب ہے مائل ہونا، جھکاؤ رکھنا، ہمدردی یا رضا کا اظہار کرنا۔
یہاں ظالموں سے تعلق، دوستی، حمایت، خاموشی یا دل میں نرم گوشہ رکھنے پر بھی وعید سنائی گئی ہے۔ اسکا انجام جہنم کی آگ اور اللہ کی مدد سے محرومی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟

قرآن مجید میں کافر و مشرک کی موت کے منظر کو انتہائی عبرت انگیز اور نصیحت آموز انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس منظر میں کئی تذکری پہلو شامل