کفار کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟

قیامت کے دن کفار کا حال نہایت عبرتناک، ذلت آمیز اور حسرت بھرا ہوگا۔ قرآنِ مجید نے مختلف سورتوں میں ان کے حالت، الفاظ، انجام، اور حسرتوں کو بڑی شدت کے ساتھ بیان کیا ہے۔
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ ۭاِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ ۝ يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ۝ وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ۝ سَرَابِيْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُ ۝

پس تم ہرگز نہ خیال کرو کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہے بےشک اللہ بہت غالب انتقام لینے والا ہے۔ جس دن (یہ) زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان (بھی) اور سب لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے جو اکیلا ہے سب پر غالب ہے۔ اور آپ اُس دن مجرموں کو دیکھیں گےکہ وہ آپس میں زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ان کے قمیص تارکول کے ہوں گے ، اور ان کے چہروں پر آگ لپٹی ہوئی ہوگی۔
(ابراہیم – 47 تا 50)

دیگر مقام پر فرمایا

اندھوں، گونگوں، بہروں کی طرح محشور کیے جائیں گے
وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًۭا وَبُكْمًۭا وَصُمًّۭا ۖ مَّأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَـٰهُمْ سَعِيرًۭا

اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے چہروں کے بل اندھے، گونگے اور بہرے بنا کر جمع کریں گے،
ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، جب بھی وہ بجھنے لگے گی، ہم اسے اور بھڑکا دیں گے۔
( ابنی اسرائیل 97)

پچھتاوے میں کہیں گے کاش ہم مسلمان ہوتے
رُّبَمَا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْ كَانُوا۟ مُسْلِمِينَ

کافر (اس دن) آرزو کریں گے کاش ہم مسلمان ہوتے!
(الحجر -2)

قیامت کو جھٹلانے کا انجام دیکھیں گے
أَلَمْ نُهْلِكِ ٱلْأَوَّلِينَ ۝ ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ ٱلْـَٔاخِرِينَ ۝ كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِٱلْمُجْرِمِينَ۝

کیا ہم نے پہلوں کو ہلاک نہیں کیا؟ پھر ہم بعد والوں کو بھی ان کے پیچھے بھیج دیتے ہیں۔
ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں۔
(المرسلات 16–18)

جہنم کی شدت دیکھ کر چیخیں ماریں گے
كُلَّمَآ أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌۭ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌۭ ۝ قَالُوا۟ بَلَىٰ قَدْ جَآءَنَا نَذِيرٌۭ فَكَذَّبْنَا

جب جہنم میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا، تو اس کے داروغے پوچھیں گے
‘کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟’
وہ کہیں گے ‘ضرور آیا تھا، مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا۔’
( الملک 8–9)

قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہوں گے
وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ تَرَى ٱلَّذِينَ كَذَبُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ

اور قیامت کے دن تم دیکھو گے، جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا، ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔
(الزمر 60)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟

قرآنِ مجید میں شجرہ طیبہ (پاکیزہ درخت) اور شجرہ خبیثہ (ناپاک درخت) کی مثالیں نیک اور بد لوگوں کے کردار، ایمان، اور اثرات کو سمجھانے کے لیے دی گئی ہیں۔