آدم علیہ السلام اور ابلیس کا واقعہ کیا ہے جب ابلیس نے سجدے سے انکار کیا تھا؟

آدم علیہ السلام اور ابلیس کا واقعہ قرآنِ کریم میں بار بار ذکر ہوا ہے یہ انسان اور ابلیس کی دشمنی کی ابتدا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف تخلیقِ آدم کا تعارف ہے، بلکہ تکبر، انکارِ حکمِ الٰہی، اور آزمائش جیسے موضوعات کو بھی واضح کرتا ہے۔

قرآن سے واقعہ کا خلاصہ یوں ہے

تخلیقِ آدم
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّى خَـٰلِقٌۭ بَشَرًۭا مِّن طِينٍۢ ۝
جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔
( ص 71)

سجدے کا حکم
فَإِذَا سَوَّيْتُهُۥ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِى فَقَعُوا۟ لَهُۥ سَـٰجِدِينَ ۝
پھر جب میں اسے مکمل بنا دوں اور اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لیے سجدے میں گر جانا۔
(ص 72)

تمام فرشتے سجدے میں گر پڑے، سوائے ابلیس کے
فَسَجَدَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ۝ إِلَّآ إِبْلِيسَ ٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَـٰفِرِينَ ۝
تو تمام فرشتے سجدے میں گر گئے،
مگر ابلیس نے تکبر کیا، اور وہ کافروں میں سے ہو گیا۔
( ص 73-74)

اللہ کی بازپرس
قَالَ يَـٰٓإِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَىَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ ٱلْعَالِينَ ۝
(اللہ نے) کہا اے ابلیس! تجھے کس چیز نے روکا کہ تُو اس کو سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا؟ کیا تُو نے تکبر کیا یا تو واقعی بلند مرتبہ تھا؟
( ص 75)

ابلیس کا انکار اور تکبر
قَالَ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِى مِن نَّارٍۢ وَخَلَقْتَهُۥ مِن طِينٍۢ ۝
ابلیس بولا میں اس سے بہتر ہوں! تُو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔
( ص 76)

ابلیس پر لعنت اور مہلت کی درخواست
قَالَ ٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ۝ وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ ۝
اللہ نے فرمایا نکل جا یہاں سے، تُو مردود ہے،
اور بے شک تجھ پر میری لعنت ہے قیامت کے دن تک۔
(ص 77-78)

ابلیس کی دشمنی اور دھمکی
قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ۝ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ ٱلْمُخْلَصِينَ ۝
(ابلیس نے کہا) پس تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو گمراہ ضرور کروں گا،
سوائے تیرے ان بندوں کے جو تیرے لیے خالص کیے گئے ہیں۔
(ص 82-83)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کفار و طاغوتوں کے مقابلے میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنے کی کیا سزا ہے؟کفار و طاغوتوں کے مقابلے میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنے کی کیا سزا ہے؟

اسلام میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی عزت و عظمت کو کم کرنا، خاص طور پر کفار اور طاغوتوں کے مقابلے میں، ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن و

عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟

قرآن حکیم کے مطابق عقیدہ کی اصلاح کے بغیر کوئی بھی معاشرہ حقیقی فلاح اور عدل پر قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اللہ پر ایمان، اس کی وحدانیت، اور آخرت