اگر ہر گناہ پر اللہ گرفت کرے تو زمین پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

قرآنِ کریم کے مطابق اگر اللہ تعالیٰ ہر گناہ اور ظلم پر فوراً گرفت کرتا، تو زمین پر کوئی جاندار باقی نہ رہتا۔ لیکن اللہ اپنی رحمت اور حکمت سے مهلت دیتا ہے، تاکہ لوگ توبہ کریں، رجوع کریں یا ان کی آزمائش مکمل ہو۔

وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى

اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم پر فوراً پکڑنے لگے تو زمین پر کوئی جاندار باقی نہ رہے، لیکن وہ ایک مقرر وقت تک مہلت دیتا ہے۔
(النحل 61)

مَا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ
یعنی زمین پر کوئی بھی چلنے پھرنے والا (جاندار) نہ بچتا۔

وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ
اللہ کی مہربانی و حکمت کہ وہ لوگوں کو فوراً عذاب میں نہیں پکڑتا، بلکہ وقت دیتا ہے تاکہ وہ سنبھل جائیں، رجوع کریں، یا پھر ان کے اعمال مکمل ہو جائیں۔

اللہ کی رحمت غالب ہے، اسی لیے گناہگاروں کو بھی مهلت ملتی ہے۔ اگر فوراً سزا دی جائے تو کوئی نہ بچے ۔ نہ انسان، نہ جانور۔ دنیا آزمائش کی جگہ ہے، اسی لیے فوری پکڑ نہیں ہوتی، لیکن انجام سے کوئی بچ نہیں سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا غوث، قطب، ابدال کے القابات کا شرعی جواز ہے؟کیا غوث، قطب، ابدال کے القابات کا شرعی جواز ہے؟

اسلام میں القابات اور عناوین کا استعمال شرعی نصوص اور صحابہ و تابعین کے تعامل کی روشنی میں ہی معتبر ہوتا ہے۔ بعض صوفی سلسلوں میں “غوث”، “قطب”، “ابدال”، “اوتاد”

کونسی کونسی مخلوق اللہ کو سجدہ کرتی ہے؟کونسی کونسی مخلوق اللہ کو سجدہ کرتی ہے؟

قرآنِ کریم کے مطابق اللہ تعالیٰ کی بے شمار مخلوقات ایسی ہیں جو اسے سجدہ کرتی ہیں، یعنی اس کے سامنے جھکتی ہیں، اس کی فرمانبرداری میں لگی ہوئی ہیں۔

کیا قرآن میں اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنے کی اجازت دی گئی ہے؟کیا قرآن میں اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنے کی اجازت دی گئی ہے؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صاف اور قطعی انداز میں واضح فرمایا ہے کہ صرف اُسی کو پکارا جائے، اور اللہ کے سوا کسی کو مدد کے لیے، حاجت