اللہ کا راستہ کونسا ہے اور ابلیس کا راستہ کونسا ہے؟

اللہ کا راستہ
حق، عدل، احسان، تقویٰ، علم، روشنی، جنت، مغفرت اور سلامتی کی طرف بلاتا ہے۔
اہلِ ایمان کو اپنا ولی (دوست) بناتا ہے اور اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے۔
فطرت کے مطابق زندگی گزارنے کا حکم دیتا ہے، جس میں حلال، پاکیزہ رزق اور صالح اعمال شامل ہیں۔
لوگوں کو فطرت کی تبدیلی سے منع کرتا ہے اور توحید پر قائم رہنے کا حکم دیتا ہے۔
وعدے کرتا ہے تو بخشش، فضل اور جنت کے کرتا ہے، اور کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

جبکہ اسکے برعکس شیطان کا راستہ
فقر کا خوف، فحاشی، بدی، گمراہی، امیدوں کے فریب، جھوٹ اور اللہ پر جھوٹ باندھنے کا درس دیتا ہے۔
وہ کھلا دشمن ہے، جو اپنے پیروکاروں کو جہنم میں لے جانا چاہتا ہے۔
اللہ کی تخلیق کو بگاڑنے اور دین کو مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔
باطل امیدیں دلاتا ہے، جھوٹے وعدے کرتا ہے، دین کو کھیل و تماشہ بنا دیتا ہے۔
لوگوں کو یہ گمان دلاتا ہے کہ وہ ہدایت پر ہیں، حالانکہ وہ گمراہی میں ڈوبے ہوتے ہیں۔

آیات ملاحظہ ہوں
اللہ کا راستہ
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۫ ۖوَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ۱۶۸
لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انھیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو ۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(البقرہ-168)

ابلیس کا راستہ
اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الۡفَقۡرَ
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے
(البقرہ-268)

اللہ کا راستہ
اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَ الۡاِحۡسَانِ وَ اِیۡتَآیِٔ ذِی الۡقُرۡبٰی
بے شک اللہ عدل ، احسان اور قرابتداروں کو ( ان کا حق ) دینے کا حکم دیتا ہے
(النحل-90)

ابلس کا راستہ
وَ یَاۡمُرُکُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ ۚ
اور شیطان تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے
(البقرہ-268)

اللہ کا راستہ
وَ لَا تَقۡرَبُوا الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ ۚ
اور (ﷲ منع کرتا ہے)بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی ۔
(الانعام-151)

ابلس کا راستہ
اِنَّمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِالسُّوۡٓءِ
وہ(شیطان) تمہیں بدی کا حکم دیتا ہے
(البقرہ-169)

اللہ کا راستہ
وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا یُؤۡتِکُمۡ اُجُوۡرَکُمۡ
(اور ﷲ فرماتا ہے) اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا۔
(محمد-36)

ابلس کا راستہ
وَ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ۱۶۹
اور سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں ۔
(البقرہ-169)

اللہ کا راستہ
وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ
اور(ﷲ منع کرتا ہے) اس بات سے کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں ۔
(الاعراف-33)

اللہ کا راستہ
قُلۡ تَعَالَوۡا اَتۡلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمۡ عَلَیۡکُمۡ اَلَّا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! ان سے کہو کہ آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے تم پر کیا پابندیاں عائد کی ہیں یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو ،
(النساء-127)

ابلس کا راستہ
اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمۡ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوۡہُ عَدُوًّا ؕ اِنَّمَا یَدۡعُوۡا حِزۡبَہٗ لِیَکُوۡنُوۡا مِنۡ اَصۡحٰبِ السَّعِیۡرِ ؕ۶
یاد رکھو!شیطان تمھارا دشمن ہے تم اسے دشمن جانو وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہو جائیں ۔
(الفاطر-6)

اللہ کا راستہ
اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ ؕ
اللہ ایمان والوں کا دوست ہے ہے انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے۔
(البقرہ-257)

اللہ کا راستہ
وَ اللّٰہُ یَدۡعُوۡۤا اِلَی الۡجَنَّۃِ وَ الۡمَغۡفِرَۃِ بِاِذۡنِہٖ ۚ
ﷲ تمہیں اپنے اذن سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے
(البقرہ-221)

ابلس کا راستہ
یَعِدُہُمۡ وَ یُمَنِّیۡہِمۡ ؕ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا
وہ (شیطان) ان سے زبانی وعدے کرتا رہے گا اور سبز باغ دکھاتا رہے گا ( مگر یاد رکھو! ) شیطان کے جو وعدے ان سے ہیں وہ سراسر فریب کاریاں ہیں ۔
(النساء – 120)

اللہ کا راستہ
وَ اللّٰہُ یَعِدُکُمۡ مَّغۡفِرَۃً مِّنۡہُ وَ فَضۡلًا ؕ
اور اللہ تعالٰی تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔
( البقرہ-268)

اللہ کا راستہ
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ٝ وَ لَا یَغُرَّنَّکُمۡ بِاللّٰہِ الۡغَرُوۡرُ
لوگو! اللہ تعالٰی کا وعدہ سچا ہے تمہیں زندگانی دنیا دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز شیطان تمہیں غفلت میں ڈالے ۔
(الفاطر-5)

ابلس کا راستہ
وَّ لَاُضِلَّنَّہُمۡ
(شیطان نے کہا)اور میں انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا
(النساء-119)

اللہ کا راستہ
وَ اللّٰہُ یَدۡعُوۡۤا اِلٰی دَارِ السَّلٰمِ ؕ وَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ۲۵
اور اللہ تعالٰی سلامتی کے گھر کی طرف تم کو بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راہ راست پر چلنے کی توفیق دیتا ہے ۔
(یونس-25)

ابلس کا راستہ
وَ لَاُمَنِّیَنَّہُم
(شیطان نے کہا)اور(میں انکو) باطل امیدیں دلاتا رہوں گا
(النساء-119)

اللہ کا راستہ
اِنَّ اللّٰہَ یُدۡخِلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ یُحَلَّوۡنَ فِیۡہَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَہَبٍ وَّ لُؤۡلُؤًا ؕ وَ لِبَاسُہُمۡ فِیۡہَا حَرِیۡرٌ

ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالٰی ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں لے رہی ہیں ، جہاں وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی ۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم کا ہوگا ۔
(الحج-23)

اللہ کا راستہ
اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ
یقیناً اللہ تعالٰی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
(ال عمران-9)

ابلس کا راستہ
ۡ وَ لَاٰمُرَنَّہُمۡ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّہُمۡ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰہِ ؕ
اور انہیں حکم دوں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالٰی کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں ،
(النساء-119)

اللہ کا راستہ
فَاَقِمۡ وَجۡہَکَ لِلدِّیۡنِ حَنِیۡفًا ؕ فِطۡرَتَ اللّٰہِ الَّتِیۡ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیۡہَا ؕ لَا تَبۡدِیۡلَ لِخَلۡقِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ الدِّیۡنُ الۡقَیِّمُ ۙ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ

پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کر دیں اللہ تعالٰی کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ، اللہ تعالٰی کی بنائی ہوئی ساخت کو بدلنا نہیں یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ۔
(الروم-30)

اللہ کا راستہ سراسر ہدایت، امن، انصاف اور فلاح کا راستہ ہے، جبکہ شیطان کا راستہ گمراہی، فساد، دھوکہ اور ہلاکت کا۔ اللہ کی طرف بلانا رحمت ہے، جبکہ شیطان کی طرف بلانا عذاب کی دعوت ہے۔صاف فرمایا دیا گیا کہ

فَرِیۡقًا ہَدٰی وَ فَرِیۡقًا حَقَّ عَلَیۡہِمُ الضَّلٰلَۃُ ؕ اِنَّہُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ مُّہۡتَدُوۡنَ
ایک گروہ کو تو اس نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے ، مگر دوسرے گروہ پر گمراہی چِسپاں ہو کر رہ گئی ہے ، کیونکہ انھوں نے ﷲ کے بجائے شیاطین کو اپنا سرپرست بنا لیا ہے اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم سیدھی راہ پر ہیں ۔
(الاعراف-30)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا مشرکین مکہ بھی اولیاء کو وسیلہ بناتے تھے؟کیا مشرکین مکہ بھی اولیاء کو وسیلہ بناتے تھے؟

توحید اور شرک کے درمیان جو سب سے بنیادی فرق قرآن نے واضح کیا، وہ وسیلے کا غلط مفہوم ہے۔ مشرکینِ مکہ اللہ کے وجود کو مانتے تھے، لیکن اللہ

قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید کی تلاوت کے وقت خاموشی سے سننا لازم ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے الاعراف آیت 204 میں ارشاد فرمایا ہے وَإِذَا قُرِئَ ٱلْقُرْءَانُ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ