اللہ تعالیٰ نے سورہ الکہف آیت 102 میں جن لوگوں کو جہنم کی مہمانی (نُزُلًا) کا مستحق قرار دیا ہے۔ فرمایا
أَفَحَسِبَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَن يَتَّخِذُواْ عِبَادِى مِن دُونِىٓ أَوْلِيَآءَ ۚ إِنَّآ أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَـٰفِرِينَ نُزُلًۭا
کیا کافروں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ میرے بندوں کو میرے سوا اولیاء (مددگار) بنا لیں گے؟ یقیناً ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے مہمانی (نُزُلًا) کے طور پر تیار کر رکھا ہے۔
وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو مددگار (أولياء) بنا لیا
یعنی اللہ کے بندوں (انبیاء، اولیاء، صالحین، فرشتے وغیرہ) کو کارساز، مدد دینے والا یا مشکل کشا سمجھا، ان سے دعا مانگنے، مدد چاہنے یا شفاعت کا یقین رکھا اللہ کی اجازت کے بغیر۔ وغیرہ
جہنم کی مہمانی اس لیے کہ انہوں نے توحید کی بجائے شرک کو اپنایا، اللہ کے سوا کسی اور کو حاجت روا و نفع نقصان پہنچانے والا سمجھنا شرک ہے۔کیونکہ اللہ نے واضح کیا کہ میرے بندے بھی صرف بندے ہیں۔
وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتے۔کیونکہ انہوں نے دین میں اختیارات کا غلط تصور گھڑا ہے۔ فرمایا عبادی یعنی میرے بندے، جو خود میرے محتاج ہیں، انہیں اولیاء بنانا دین کی حقیقت کے خلاف ہے۔
اللہ تعالیٰ کی عبادت اور مدد صرف اسی سے مانگنی ہے۔
جو اس اصول سے ہٹے گا اور اللہ کے بندوں کو اللہ جیسا درجہ دے گا، اس کے لیے جہنم ایک استقبال ہے۔