المومن میں مرد مومن کا ذکر ہوا ہے وہ اللہ کا ولی کس معیار پر قرار دیا گیا؟

غافر (المؤمن) میں مردِ مومن کا ذکر آیت 28 سے شروع ہوتا ہے، جو فرعون کے دربار میں چھپا ہوا مومن تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے نام لیے بغیر، لیکن بہت عظمت اور حکمت کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ اس کے کردار، تقویٰ، علم، جرات اور ایمان کی بنا پر وہ اللہ کے ولیوں کا نمائندہ کردار ہے۔

وَقَالَ رَجُلٌۭ مُّؤْمِنٌۭ مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَـٰنَهُ…
اور (فرعون کی قوم سے) ایک مومن مرد نے کہا جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا…
(غافر 28)

مردِ مومن ولی اللہ دل میں استقامت کی کس بنیاد پر تھا۔
وہ فرعونی نظام میں تھا، لیکن ایمان کو بچا کر رکھا۔ ظاہر میں چھپایا، لیکن دل میں مکمل یقین اور شعور تھا۔ یہ خوفِ الہی اور حکمت کے ساتھ دین کی حفاظت کی علامت ہے، جو ولی کی شان ہوتی ہے۔

باطل کے مقابل حق کی جرأت مندانہ نصیحت
أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّىَ ٱللَّهُ…
کیا تم ایک شخص کو صرف اس لیے قتل کر رہے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا ربّ اللہ ہے
(المومن28)

اس نے فرعون کے دربار میں موسیٰ علیہ السلام کے قتل کی مخالفت کی۔ حق کی حمایت کی اور واضح کیا کہ ایک شخص کو صرف اس لیے قتل نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کہے میرا رب اللہ ہے۔
یہ حق گوئی، جرات اور ایمان کا اعلیٰ معیار ہے۔ اولیاء اللہ ہمیشہ باطل کے خلاف ڈٹ کر حق کی حمایت کرتے ہیں۔

دلائل کے ساتھ قوم کو سمجھانا کہ
يٰقَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظٰهِرِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ فَمَنْ يَّنْصُرُنَا مِنْۢ بَاْسِ اللّٰهِ اِنْ جَاۗءَنَا
اے میری قوم ! آج تمھاری حکومت ہے (اور) تم زمین میں غالب ہو پھر کون ہماری مدد کرے گا اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا ؟
(مومن29)

اس نے فرعون کی قوم کو عبرت، تاریخ، اور عقل سے سمجھایا۔ اور دلائل سے ہدایت کی دعوت دینے والا تھا۔ قرآن میں اولیاء اللہ ہمیشہ علم و حکمت سے معمور ہوتے ہیں، اور لوگوں کو فہم سے ہدایت دیتے ہیں۔

پھر قوم کو آخرت کا تصور، انجام کا خوف دلاتا ہے۔
وَقَالَ الَّذِيْٓ اٰمَنَ يٰقَوْمِ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ مِّثْلَ يَوْمِ الْاَحْزَابِ۝
اور اس شخص نے کہا جو ایمان لایا تھا اے میری قوم ! بےشک میں ڈرتا ہوں کہ تم پر پہلی قوموں جیسا (عذاب کا) دن نہ آجائے۔
(مومن30)

وہ قوم کو اللہ کے عذاب، آخرت، اور انجامِ بد سے خبردار کرتا رہا۔ اس کی گفتگو اللہ کی خشیت اور مخلوق کی خیرخواہی پر مبنی تھی۔ ولی وہی ہوتا ہے جو لوگوں کو اللہ سے جوڑنے والا ہو، نہ یہ کہ نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی، بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی، اور یہ عورت کی زندگی کو گھوڑے کی زندگی سے تبدیل کردیتے ہیں یا یہ کہ شریعت انکا گھوڑا ہے رخ جہاں چاہتے ہیں موڑ لیتے ہیں۔ معاذاللہ من ذالک

تاریخی حوالے سے نصیحت کی کہ
وَلَقَدْ جَاۗءَكُمْ يُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِيْ شَكٍّ مِّمَّا جَاۗءَكُمْ بِهٖ ۭ حَتّىٰٓ اِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ يَّبْعَثَ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِهٖ رَسُوْلًا
اور یقیناً تمھارے پاس اس سے پہلے یوسف (علیہ السّلام ) آئے تھے واضح نشانیوں کے ساتھ مگر تم ان (نشانیوں) میں شک ہی کرتے رہے (جو) وہ تمھارے پاس لے کر آئے تھے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے (تو) تم کہنے لگے (اب) اللہ ان کے بعد کسی رسول کو ہرگز نہیں بھیجے گا۔
(مومن40)

وہ یوسف علیہ السلام کا حوالہ دیتا ہے تاکہ قوم تاریخ سے سبق لے۔ ولی اللہ صرف حال پر بات نہیں کرتا، بلکہ وہ ہدایت کی روشنی میں ماضی، حال اور انجام کا تینوں کا شعور دیتا ہے۔

ولایت کا جوہری نکتہ توحید کی دعوت اور خالص نیت کا واضح اعلان
ٱللَّهُ رَبِّى وَرَبُّكُم…
اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے۔
(مومن38)

اس نے توحید کا اعلان بھی کیا شرک کی جڑ کاٹی اور دعا کی راہ دکھائی، اللہ پر بھروسہ کیا
وَأُفَوِّضُ أَمْرِىٓ إِلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَصِيرٌۢ بِٱلْعِبَادِ
اور میں اپنا معاملہ اللہ کے حوالہ کرتا ہوں بےشک اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
(مومن44)

کامل توکل، رضا، اور قرب الٰہی یہ الفاظ ولایت کے بلند ترین مقام کی عکاسی کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نرمی سے بات کرنے کا قرآن میں کیا فائدہ بتایا گیا ہے؟نرمی سے بات کرنے کا قرآن میں کیا فائدہ بتایا گیا ہے؟

قرآنِ کریم میں نرمی سے بات کرنے کو نہایت مؤثر، اخلاقی اور اصلاحی طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ نرمی صرف ایک خوبصورتی نہیں بلکہ ایک حکمت بھرا عمل ہے جس

کیا مشرکین کے باطل معبودوں کو برا کہنے سے منع کیا گیا ہے؟کیا مشرکین کے باطل معبودوں کو برا کہنے سے منع کیا گیا ہے؟

جی ہاں، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے باطل معبودوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے تاکہ وہ جہالت میں آ کر اللہ کو برا نہ کہیں۔