ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا ذکر قرآنِ مجید میں متعدد بار آیا ہے، اور ان کی آمد کے دو بڑے مقاصد تھے

ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے کی خوشخبری دینا (بُشریٰ)

وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور یقیناً ہمارے فرشتے خوشخبری لے کر ابراہیم کے پاس آئے، انہوں نے سلام کہا، انہوں نے جواب میں سلام کہا، پھر کچھ دیر نہ گزری تھی کہ وہ بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
(هود 1169)

خوشخبری دئ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہ السلام کو اسحاق علیہ السلام کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی۔
قَالَتْ يٰوَيْلَتٰٓى ءَاَلِدُ وَاَنَا عَجُوْزٌ وَّھٰذَا بَعْلِيْ شَيْخًا ۭ اِنَّ ھٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيْبٌ ۝
سارہ علیہ السلام نے تعجب کیا کہ کیا میں بوڑھی ہو کر بچہ جَنوں گی؟
(ھود 72)

قَالُوْٓا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِ ۭ اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ۝
(فرشتے) کہنے لگے کیا آپ اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہیں ؟ آپ پر اللہ کی رحمت اور اُس کی برکتیں ہوں اے (ابراہیم کے) گھر والو ! بےشک وہ بہت تعریفوں والا بڑی شان والا ہے۔ (ھود 73)

قومِ لوط پر عذاب نازل کرنے کا اعلان

قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ
انہوں نے کہا ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
(الحجر 58)
یہ فرشتے لوط علیہ السلام کی قوم پر اللہ کا عذاب لے کر آئے تھے۔

ابراہیم علیہ السلام نے اس پر شفقت سے ان کی شفاعت کی کہ شاید وہ بچ جائیں، مگر اللہ نے فرمایا کہ ان پر عذاب آ کر رہے گا اور صرف لوط علیہ السلام اور ان کے اہلِ ایمان کو بچایا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اہل کتاب کے علماء حق دین پر اجرت لیتے تھے؟کیا اہل کتاب کے علماء حق دین پر اجرت لیتے تھے؟

قرآن میں اہلِ کتاب کے علماء اور ان کے رویے کے متعلق مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے، اور ان میں سے ایک پہلو دین کے بدلے دنیاوی مفادات

کیا مشرک نجس ہیں؟ نیز نجاست کس معنی میں ہے؟کیا مشرک نجس ہیں؟ نیز نجاست کس معنی میں ہے؟

جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں مشرکین کو نجس (ناپاک) کہا گیا ہے، لیکن اس نجاست سے مراد صرف ظاہری جسمانی ناپاکی نہیں بلکہ اس کا تعلق عقیدہ، باطن

کیا انسان بڑی عمر میں سب کچھ جاننے کے بعد پھر سے بے علم ہوجاتا ہے؟کیا انسان بڑی عمر میں سب کچھ جاننے کے بعد پھر سے بے علم ہوجاتا ہے؟

جی ہاں، قرآن کے مطابق اللہ تعالیٰ بعض انسانوں کو بڑھاپے کی ایسی عمر تک پہنچا دیتا ہے جہاں وہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر سے بے علم، کمزور