قرآنِ کریم میں غیبت کو ایک سخت ناپسندیدہ، گھناؤنا اور قابل نفرت عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے غیبت کو نہ صرف حرام قرار دیا بلکہ اسے ایک ایسا عمل بتایا ہے جو انسان کی عزت کو تباہ کر دیتا ہے۔ الحجرات میں فرمایا کہ
وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ
اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ پس تم اسے ناپسند کرتے ہو۔ اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔
(الحجرات-12)
یہ آیت نہایت پُرتاثر اور گہرے انداز میں غیبت کی قباحت بیان کرتی ہے۔ غیبت کو مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ ایک ایسا تصور جو دل کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، تاکہ مومن کی زبان دوسروں کی عزت سے نہ کھیلے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ غیبت صرف ایک گناہ نہیں بلکہ معاشرتی زہر ہے جو دلوں میں نفرت، بدگمانی اور فساد پیدا کرتا ہے۔
اصلاحی لحاظ سے، ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنی چاہیے اور اگر کسی کی کمی، خامی یا برائی نظر بھی آئے تو اسے پیٹھ پیچھے بیان کرنے کے بجائے خیرخواہی کے جذبے سے اکیلے میں اصلاح کرنا چاہیے۔ سچا مسلمان وہی ہے جو دوسرے بھائی کی عزت کا محافظ ہو، نہ کہ اس کی غیر موجودگی میں اسے رسوا کرے۔ قرآن کا پیغام یہی ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کے پردہ پوش بنیں، نہ کہ پردہ چاک کرنے والے۔