انبیاء نے اپنی دعوت میں عقیدہ آخرت کو کیوں شامل کیا؟

انبیاء علیہم السلام کی دعوت میں عقیدۂ آخرت کو اس لیے مرکزی حیثیت دی گئی، کیونکہ یہ عقیدہ انسان کی سوچ، نیت اور عمل کو سنوارتا ہے۔ آخرت کا یقین انسان کو یہ باور کراتا ہے کہ اس کی زندگی کا ایک مقصد ہے، اور مرنے کے بعد اسے اپنے تمام اعمال کا حساب دینا ہے۔ اگر انسان یہ سمجھ لے کہ اس کا کوئی نگہبان نہیں، اور اسے کبھی جوابدہ نہیں ہونا، تو وہ ظلم، فساد اور گناہوں کی طرف آسانی سے مائل ہو جاتا ہے۔ دوسرا یہ کہ قومیں آخرت کی حقیقت سے منکر ہو رہی تھیں۔

اسی لیے انبیاء نے نہ صرف توحید اور رسالت کی تعلیم دی، بلکہ قوموں کو بار بار قیامت، حساب، جنت و دوزخ کی یاد دہانی کرائی۔ قرآن مجید میں اکثر مقامات پر دعوتِ توحید کے ساتھ ساتھ قیامت کا تذکرہ کیا گیا تاکہ انسان کو صرف موجودہ زندگی کی نہیں، بلکہ ابدی زندگی کی تیاری کی بھی فکر ہو۔ انبیاء نے آخرت کو انسان کے اعمال کا احتسابی معیار قرار دیا اور سمجھایا کہ حقیقی کامیابی وہی ہے جو قیامت کے دن کام آئے۔ اور اس دن کا انکار کرنا حماقت ہے۔

قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ۝ وَذَكَرَ ٱسْمَ رَبِّهِۦ فَصَلَّىٰ ۝ بَلْ تُؤْثِرُونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا ۝وَٱلْءَاخِرَةُ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰٓ ۝
یقیناً کامیاب ہوا وہ جس نے اپنے نفس کو پاک کیا، اور اپنے رب کا نام یاد کیا اور صلوۃ پڑھی۔ بلکہ تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو، حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔
(الأعلى 14–17)

یہ آیات بتاتی ہیں کہ انسان کو صرف دنیا کی عارضی کامیابی پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ آخرت کی دائمی فلاح اصل مقصود ہونی چاہیے۔ یہی پیغام تمام انبیاء کا تھا کہ دنیا کی رنگینیاں دھوکہ ہیں، اور اصل زندگی تو وہ ہے جو مرنے کے بعد شروع ہوگی۔

عقیدۂ آخرت انبیاء کی دعوت کا لازمی جز اس لیے تھا کیونکہ یہ انسان کے دل میں جوابدہی کا خوف، اور نیکی کی ترغیب پیدا کرتا ہے۔ آخرت کا تصور معاشرے میں عدل، تقویٰ، قربانی، صبر، اور خیر کے فروغ کا ضامن ہے۔ انبیاء نے انسان کو یہی حقیقت سمجھائی کہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے، اور کامیاب وہی ہوگا جو آخرت کے دن سرخرو ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد آزر کو کن دلیلوں سے شرک سے روکا؟ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد آزر کو کن دلیلوں سے شرک سے روکا؟

ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد آزر کو نرمی، حکمت، اور دلیل کے ساتھ شرک سے روکا۔ قرآن مجید نے ان کے مکالمے کو کئی جگہوں پر نقل کیا ہے،

نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو کس عقیدے کی طرف بلایا؟نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو کس عقیدے کی طرف بلایا؟

قرآن مجید کے مطابق نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو سب سے پہلے توحید یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت اور شرک سے مکمل اجتناب کی طرف بلایا۔ ان

کیا کفار کی چالیں اتنی سخت تھیں کہ قریب تھا کہ رسول ﷺ بھی انکی طرف مائل ہو جاتے؟کیا کفار کی چالیں اتنی سخت تھیں کہ قریب تھا کہ رسول ﷺ بھی انکی طرف مائل ہو جاتے؟

بہت اہم اور نکتہ خیز بات ہے اور اس کا جواب قرآن کی روشنی میں بالکل واضح ہے۔ وَإِن كَادُوا۟ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ ٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ لِتَفْتَرِىَ عَلَيْنَا غَيْرَهُۥ ۖ وَإِذًۭا