کیا عقیدہ کے بغیر کوئی نظامِ عدل قائم ہو سکتا ہے؟

قرآنِ مجید کے مطابق، عقیدۂ توحید کے بغیر کوئی پائیدار اور مکمل نظامِ عدل قائم نہیں ہو سکتا۔ عدل کا سرچشمہ اللہ کی ربوبیت، حاکمیت اور علمِ مطلق پر ایمان ہے۔ جب انسان اس عقیدے کو مانتا ہے کہ صرف اللہ ہی خالق، مالک اور حاکم ہے، تب ہی وہ انصاف کو محض دنیاوی قانون نہیں بلکہ عبادت، ذمہ داری اور تقویٰ کا تقاضا سمجھتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر کسی نظام سے اللہ کی ربوبیت کو نکال دیا جائے، تو انصاف ذاتی مفادات، اکثریت کی خواہشات یا طاقتور طبقے کی ترجیحات کے تابع ہو جاتا ہے۔

إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ
حکم تو صرف اللہ کا ہے، اس نے حکم دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو۔
(يوسف 40)

یہ آیت اس اصول کی وضاحت کرتی ہے کہ قانون سازی، عدل اور فیصلہ سازی کا حق صرف اللہ کو ہے، اور بندگی بھی اسی کی اطاعت کا نام ہے۔ اگر کسی ریاست یا فرد کا عقیدہ یہ نہ ہو کہ قانونِ الٰہی ہی عدل کا معیار ہے، تو وہ ظلم و جور کے راستے پر چل نکلتا ہے، چاہے وہ اپنے تئیں انصاف کا دعویٰ ہی کیوں نہ کرے۔

قرآن کے مطابق عدل محض ظاہری توازن کا نام نہیں، بلکہ وہ دل کی گہرائیوں سے اللہ کے خوف، بندگی، اور اخروی جواب دہی کے شعور پر مبنی ہوتا ہے۔ جب کوئی انسان اس عقیدے کے ساتھ عدل کرتا ہے، تو وہ نہ قوم کی دشمنی کو بہانہ بناتا ہے، نہ دوستی کو ڈھال بناتا ہے، بلکہ ہر حال میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر فیصلہ کرتا ہے۔

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُونُوا۟ قَوَّـٰمِينَ لِلَّهِ شُهَدَآءَ بِٱلْقِسْطِ
اے ایمان والو! اللہ کے لیے انصاف پر قائم رہنے والے اور حق کی گواہی دینے والے بنو۔
(المائدہ 8)

لہذا عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر عدل کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ اگر اللہ کی حاکمیت، آخرت کا یقین اور تقویٰ دلوں میں نہ ہو تو انصاف ظاہری دکھاوا بن کر رہ جاتا ہے۔ اس لیے قرآن کے مطابق ایسا کوئی مستقل، حقیقی اور جامع نظامِ عدل ممکن نہیں جو اللہ کے عقیدے سے خالی ہو۔ اللہ پر ایمان ہی عدل کو عبادت، ذمہ داری اور نجات کا ذریعہ بناتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اور اس نے توبہ کا دروازہ اپنی مخلوق کے لیے ہمیشہ کھلا رکھا ہے، جب تک کہ چند مخصوص حالات پیش نہ آئیں۔

کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟

قرآن مجید میں کافر و مشرک کی موت کے منظر کو انتہائی عبرت انگیز اور نصیحت آموز انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس منظر میں کئی تذکری پہلو شامل