شرک سے بڑا ظلم کوئی نہیں فرمایا شرک سب سے بڑا گناہ اور ظلم ہے، جو انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم کر دیتا ہے۔ قرآن مجید میں اسے ناقابلِ معافی جرم قرار دیا گیا ہے اگر انسان توبہ کیے بغیر دنیا سے رخصت ہو جائے۔ شرک کا مطلب ہے اللہ کے ساتھ کسی کو اس کی الوہیت، ربوبیت یا صفات میں شریک کرنا، اور یہی سب سے بڑی گمراہی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
إِنَّ ٱلشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
“بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔”
(لقمان: 13)
اس آیت میں واضح کر دیا گیا ہے کہ شرک نہ صرف نافرمانی ہے بلکہ سب سے بڑا ظلم ہے، کیونکہ اس میں خالقِ کائنات کے حقوق میں مخلوق کو شریک کیا جاتا ہے۔
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ
“بیشک اللہ شرک کو نہیں بخشتا، اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے۔”
(النساء: 48)
یہ آیت اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص توبہ کے بغیر شرک پر مر جائے تو اس کے لیے مغفرت ممکن نہیں۔ باقی گناہوں کی معافی ممکن ہے لیکن شرک کی نہیں۔
وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍ سَحِيقٍ
“اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، گویا وہ آسمان سے گرا، پھر پرندے اسے اچک لے جائیں یا ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پھینک دے۔”
(الحج: 31)
اس مثال سے شرک کی ہلاکت خیزی کو واضح کیا گیا ہے کہ مشرک اپنی بنیاد کھو بیٹھتا ہے اور تباہی میں جا گرتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“من مات وهو يشرك بالله شيئًا دخل النار”
“جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اور اسی حالت میں مر گیا، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 93)
شرک سب سے بڑا گناہ، سب سے بڑا ظلم، اور سب سے خطرناک فتنہ ہے۔ یہ انسان کو دین، عقل، فطرت اور فلاح سے محروم کر دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے عقیدہ کی حفاظت کریں، ہر قسم کے شرک (ظاہری و چھپے) سے بچیں، اور صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ پر ایمان و توکل رکھیں تاکہ نجات حاصل ہو۔