انبیاء و اولیاء سے دعا مانگنے کا عقیدہ توحید کے تصور سے کیسے ٹکراتا ہے؟

اسلام میں توحید (اللہ کی وحدانیت) وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر سارا دین قائم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بارہا واضح کیا ہے کہ صرف اُسی سے مانگنا، اُسی کو پکارنا، اور اُسی پر بھروسہ کرنا حقیقی ایمان ہے۔ ولی اللہ سے استمداد یعنی مدد مانگنا خاص طور پر ایسی مدد جو صرف اللہ دے سکتا ہے قرآن کے تصورِ توحید کے خلاف ہے، کیونکہ یہ مدد کو ایک مخلوق کی طرف منسوب کرتا ہے، جو شرک کے دائرے میں داخل ہو سکتا ہے۔

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا ۝
اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔
(الجن 18)

یہ آیت ایک جامع اصول بیان کرتی ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔ قرآن میں دُعا اور استمداد (مدد طلب کرنا) صرف اللہ کے لیے مخصوص ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ

ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ
مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا (غافر 60)

مردہ یا غائب ہستی نہ کچھ سن سکتی ہے، نہ نفع دے سکتی ہے

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعا نہیں سن سکتے، اور اگر سن بھی لیں، تو جواب نہیں دے سکتے
(فاطر 14)

!بعض لوگ یہ جملے کہتے ہیں کہ یا غوث! مدد فرما
!مدد کے لیے فلاں ولی کے در پر آیا ہوں
!میرے کام بنا دو، میرے بیٹے کو شفا دے دو

یہ تمام جملے شرعی استمداد کے خلاف اور عقیدۂ توحید سے متصادم ہیں، کیونکہ

مدد مانگنے کی نیت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
غیب کی مدد دینا اللہ کا اختیار ہے، نہ کہ کسی ولی یا نبی کا۔

قرآن ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ

فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
پس اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو
(الجن 18)

ولی اللہ سے استمداد (غیبی مدد یا دعا کے الفاظ میں مدد مانگنا) توحید کے خالص تصور کے خلاف ہے۔ ولی اللہ کے لیے دعا کرنا، ان کی مغفرت کی دعا کرنا، یا ان کے نیک عمل سے نصیحت لینا جائز ہے، مگر ان سے دعا مانگنا یا مدد طلب کرنا توحید میں خلل پیدا کرتا ہے، جو شرک کے قریب لے جاتا ہے۔ صرف اللہ سے مانگو، اسی کو پکارو، اسی پر بھروسا رکھو یہی انبیاء کی دعوت اور قرآن کا پیغام ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

جو لوگ آخرت کے بجائے دنیا کے خواہشمند ہیں کیا انہیں کچھ اجر آخرت میں بھی ملے گا؟جو لوگ آخرت کے بجائے دنیا کے خواہشمند ہیں کیا انہیں کچھ اجر آخرت میں بھی ملے گا؟

جو لوگ آخرت کے بجائے صرف دنیا کی خواہش رکھتے ہیں، اور ان کی نیت، محنت، اور اعمال صرف دنیاوی فائدے کے لیے ہوتے ہیں ۔ قرآن کے مطابق انہیں

عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟

قرآن حکیم کے مطابق عقیدہ کی اصلاح کے بغیر کوئی بھی معاشرہ حقیقی فلاح اور عدل پر قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اللہ پر ایمان، اس کی وحدانیت، اور آخرت

کیا جب شیاطین آسمان کی باتیں سننے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں انگارہ مارا جاتا ہے؟کیا جب شیاطین آسمان کی باتیں سننے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں انگارہ مارا جاتا ہے؟

جی ہاں، قرآنِ کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جب شیاطین (جنات) آسمان کی باتیں چوری چھپے سننے کی کوشش کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان