اللہ سب الہٰ ہے، وہ واحد و یکتا ذات ہے جو ہر چیز کا خالق، مالک، اور نگران ہے۔ وہ نہ پیدا ہوا ہے، نہ پیدا کیا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے۔ وہی سب کچھ سننے والا، جاننے والا، ہر جگہ حاضر اور ہر شے پر قادر ہے۔
اللہ خود قرآن میں فرماتا ہے
قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ كُفُوًا أَحَدٌۢ
کہہ دیجیے وہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ جنا گیا، اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔
( الاخلاص 1-4)
اللہ ہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے، وہی بارش نازل کرتا ہے، زمین اگاتی ہے، دلوں کے راز جانتا ہے، اور ہر انسان کے اعمال کا حساب لینے والا ہے۔
ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ
اللہ! اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے۔
(البقرہ 255)
قرآن میں اللہ کی صفات سینکڑوں جگہ بیان کی گئی ہیں
وہ رحمان ہے، رحیم ہے، علیم ہے، حکیم ہے، غفور ہے، قدیر ہے، سمیع ہے، بصیر ہے، اور وہ ہر شے پر مکمل اختیار رکھتا ہے۔
اللہ کسی واسطے یا سفارش کا محتاج نہیں۔ انسان جب چاہے، جہاں چاہے، اللہ کو پکار سکتا ہے، وہ قریب ہے
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِى عَنِّى فَإِنِّى قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ
اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں، تو (کہہ دیجیے کہ) میں قریب ہوں۔ پکارنے والے کی پکار کو جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔
(البقرہ 186)
اللہ کے سوا کسی کو حاجت روا، مشکل کشا یا نفع و نقصان کا مالک سمجھنا، قرآن کے واضح اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انبیاء علیہم السلام، صحابہ کرام اور تمام اہلِ ایمان ہمیشہ اللہ ہی سے مانگتے رہے، اسی پر بھروسا کرتے رہے۔ اللہ کا قرب اسی کو ملتا ہے جو اس سے براہِ راست مانگے، اسی پر بھروسا کرے اور اسی کے حکم کے آگے سر جھکائے۔
دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز یہی ہے کہ انسان اللہ کو پہچانے، اسی سے تعلق جوڑے، اور اسی کو اپنا رب، مالک، معبود، حاجت روا اور فریاد رس جانے۔