نبی ﷺ کا مقام ماننا ایمان کا حصہ ہے، جبکہ ان کی عبادت کرنا شرک ہے۔
قرآنِ مجید نے نبی ﷺ کو تمام انسانوں میں سب سے بلند، سچا، معزز اور آخری رسول قرار دیا
لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں معبود نہیں۔
قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ
کہہ دو میں تو تم جیسا بشر ہی ہوں، البتہ میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہے۔
(الکہف 110)
نبی ﷺ کے مقام کو ماننا کیا ہے؟
ان کو خاتم النبیین ماننا، ان کی سنت کی پیروی کرنا، ان سے سچی محبت رکھنا، ان پر درود و سلام بھیجنا، ان کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت سمجھنا۔ وغیرہ یہ سب قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور لازم ہیں۔
مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ
جس نے رسول کی اطاعت کی، یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی۔
(النساء 80)
نبی ﷺ کی عبادت کرنا کیا ہے؟
انہیں علمِ غیب کا مالک سمجھنا، ان سے مدد مانگنا، ان کو ہر جگہ حاضر و ناظر ماننا، ان کو اللہ کی طرح پکارنا، ان کے لیے سجدہ یا نذر ماننا۔ وغیرہ
یہ سب افعال عبادت میں داخل ہوتے ہیں، اور اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی کے لیے کیے جائیں، تو شرک بن جاتے ہیں۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ
جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ (بھی) تم جیسے بندے ہیں۔
(الاعراف 194)
لہذا نبی ﷺ کا مقام ماننا فرض اور ایمان کا حصہ ہے جبکہ نبی ﷺ کی عبادت کرنا حرام اور شرک ہے۔
ہم ان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، لیکن عبادت صرف اللہ وحدہٗ لا شریک کے لیے ہے۔
نبی ﷺ نے خود فرمایا
لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَىٰ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ، فَقُولُوا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ
مجھے حد سے بڑھا کر نہ بڑھانا جیسے عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑھایا، میں صرف بندہ ہوں، تو مجھے ‘اللہ کا بندہ اور رسول’ کہو۔
(صحیح بخاری)
یہی عقیدے کی روح ہے۔