اسلام نے علاج، دعا اور حفاظت کے لیے اللہ پر توکل، قرآن کی تلاوت، اور مسنون اذکار کو اپنایا ہے۔ کسی دھاگے، تعویذ، گنڈے یا دھاگے، کڑے چھلے، لٹکانا یا اس پر اعتماد رکھنا قرآن و سنت کے خلاف ہے۔
نبی ﷺ نے صاف الفاظ میں فرمایا
إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ
بے شک جھاڑ پھونک، تعویذ اور محبت کے گنڈے شرک ہیں۔
(مسند احمد 3604)
تمائم وہ تعویذات ہیں جو گلے میں لٹکائے جاتے ہیں یا جسم پر باندھے جاتے ہیں، جن کے بارے میں عقیدہ ہوتا ہے کہ یہ ہمیں بیماری، نظر بد، یا آفت سے بچائیں گے حالانکہ بچانے والا صرف اللہ ہے۔
وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّۢ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ
اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اسے کوئی دور نہیں کر سکتا مگر وہی۔
(الأنعام 17)
اللہ نے انسانوں کے لیے قرآن کو شفا اور رحمت بنا کر نازل فرمایا
وَنُنَزِّلُ مِنَ ٱلْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَآءٌۭ وَرَحْمَةٌۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔
(الإسراء 82)
اگر کوئی شخص قرآن کی آیات کو سمجھ کر، پڑھ کر یا سن کر شفا مانگے، تو یہ جائز ہے۔ لیکن اگر وہ تعویذ کو کسی چیز کی حفاظت یا برکت کا ذریعہ سمجھ کر پہنے، تو یہ توکل کو مجروح کر دیتا ہے، اور شرک کی حد تک پہنچ جاتا ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
مَن تَعَلَّقَ تَمِيمَةً فَلَا أَتَمَّ اللَّهُ لَهُ
جس نے تعویذ لٹکایا، اللہ اس کی حفاظت پوری نہ کرے۔
(مسند احمد 17440)
لہٰذا، اسلام کے مطابق تعویذ، گنڈے، عملیات، اور غیرشرعی کفریہ و شرکیہ روحانی علاج، خاص طور پر جن میں اللہ پر بھروسے کے بجائے کسی چیز پر اعتماد ہو ، وہ شرک کے راستے ہیں، اور توحید کے منافی۔
اہلِ ایمان کو چاہیے کہ قرآن، دعا اور سنت کے مطابق اذکار و دوا سے اپنا علاج کریں، اور ہر حال میں اللہ ہی سے مدد مانگیں۔