جی ہاں، قرآنِ مجید کے مطابق قیامت کے دن ہر انسان کا مکمل اور انفرادی حساب ہوگا۔ کوئی چھوٹی یا بڑی بات چھپی نہ رہے گی، اور ہر شخص کو اپنے عمل کا بدلہ خود ہی بھگتنا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
فَوَرَبِّكَ لَنَسْـَٔلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ 92 عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
پس تیرے رب کی قسم! ہم ان سب سے ضرور سوال کریں گے، ان کے اعمال کے بارے میں۔
(الحجر 92-93)
یعنی قیامت کے دن کوئی بھی انسان سوال سے بچ نہ سکے گا، نہ نیک اور نہ بدکار۔
قرآن مزید کہتا ہے
يَوْمَئِذٍۢ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌۭ
اس دن تم سب پیش کیے جاؤ گے، تمہاری کوئی بات چھپی نہ رہے گی۔
(الحاقہ 18)
ہر شخص کا عمل نامہ اُس کے سامنے کھول دیا جائے گا
وَوُضِعَ ٱلْكِتَـٰبُ فَتَرَى ٱلْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِۖ وَيَقُولُونَ يَـٰوَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا ٱلْكِتَـٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةًۭ وَلَا كَبِيرَةً إِلَّآ أَحْصَىٰهَاۚ
اور (اعمال کا) کتاب رکھ دی جائے گی، پھر مجرم دیکھیں گے اس میں جو کچھ ہے، تو کہیں گے ہائے ہماری شامت! اس کتاب کو کیا ہے؟ نہ چھوٹی بات چھوڑی ہے نہ بڑی، سب کو گن گن کر لکھا ہے۔
(الکہف 49)
کوئی دوسرا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا
وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ
اور کوئی بوجھ اٹھانے والا، دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
(الأنعام 164)
قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے عمل کا انفرادی حساب دینا ہوگا۔ نہ حسب و نسب کام آئے گا، نہ مال، نہ اولاد، نہ کسی بزرگ کا نام۔ اللہ کے ہاں صرف تقویٰ اور نیک عمل ہی کامیابی کا ذریعہ بنے گا۔ اس لیے ہر مسلمان کو اپنے ہر عمل کی جواب دہی کا شعور رکھنا چاہیے۔