وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم… – آیت سے مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ کس کے لیے مخصوص کیا گیا؟

قرآنِ مجید نے الأنفال کی آیت 41 میں واضح فرمایا کہ غنیمت کا پانچواں حصہ (1/5) مخصوص طور پر کن افراد یا مصارف کے لیے مقرر ہے۔ یہ تقسیم کسی ذاتی رائے یا قیاس پر نہیں بلکہ اللہ کے حکم پر مبنی ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَىْءٍۢ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُۥ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ
اور جان لو کہ جو کچھ تم غنیمت حاصل کرو، تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے، رسول کے لیے، رسول کے قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے۔
(الأنفال 41)

اس آیت کی روشنی میں پانچواں حصہ درج ذیل کے لیے مخصوص ہے
لِلَّهِ، اللہ کے لیے (یعنی دینِ اسلام کی خدمت اور مصالحِ عامہ کے لیے) وَلِلرَّسُولِ رسول اللہ ﷺ کے لیے وَلِذِي الْقُرْبَىٰ، نبی ﷺ کے قرابت داروں کے لیے وَالْيَتَامَىٰ، یتیموں کے لیے وَالْمَسَاكِينِ، محتاجوں کے لیے وَابْنِ السَّبِيلِ، مسافروں کے لیے (جو راستے میں محتاج ہو جائیں)

یہ تقسیم وحی کے تحت متعین ہے، اور ان چھے مصارف کے علاوہ کسی اور کو اس خمس (1/5) میں سے دینا، یا ذاتی مرضی سے خرچ کرنا قرآن کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

پس، غنیمت کا پانچواں حصہ ایک شرعی امانت ہے جو اللہ نے خود تقسیم کر دی ہے اس میں رد و بدل کسی کے اختیار میں نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نبی ﷺ نے قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے کیوں منع فرمایا؟نبی ﷺ نے قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے کیوں منع فرمایا؟

قرآنِ مجید کے مطابق اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو پکارنا، دعا کرنا یا مدد کے لیے فریاد کرنا عقیدۂ توحید کے خلاف ہے۔ اسلام کی اصل بنیاد یہی ہے

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ – میں اللہ کا کیا وعدہ ہے؟وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ – میں اللہ کا کیا وعدہ ہے؟

قرآنِ مجید مؤمن مردوں اور عورتوں کو آخرت کی حقیقی کامیابی کی خوشخبری دیتا ہے، اور ان کے ایمان، اعمال، تقویٰ اور صبر کے بدلے ابدی نعمتوں کا وعدہ کرتا

نبی ﷺ کی مکی زندگی کی دعوت کا بنیادی موضوع کیا تھا؟نبی ﷺ کی مکی زندگی کی دعوت کا بنیادی موضوع کیا تھا؟

قرآنِ مجید کے مطابق نبی ﷺ کی مکی زندگی کا بنیادی موضوع توحید تھا یعنی صرف اللہ کی عبادت کرنا، شرک سے بچنا، اور تمام باطل معبودوں کا انکار۔ مکہ