اللہ تعالیٰ نے دین میں جان و مال کی قربانی کا کیا مقام بیان کیا ہے؟

اسلام میں جان و مال کی قربانی دین کی سچائی اور اخلاص کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اہلِ ایمان کو دین کے لیے اپنی جان اور مال کی قربانی پیش کرنے والے بندے قرار دیا، اور ان کی عظمت، فضیلت اور آخرت میں کامیابی کی بشارت سنائی۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ نے عملی طور پر اس قربانی کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں، جنہوں نے حق کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
إِنَّ ٱللَّهَ ٱشْتَرَىٰ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَ‌ٰلَهُم بِأَنَّ لَهُمُ ٱلْجَنَّةَ
بے شک اللہ نے مؤمنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں، اس کے بدلے میں کہ ان کے لیے جنت ہے۔
( التوبہ 111)

یہ آیت ایک عظیم سودا بیان کرتی ہے کہ مؤمن اپنی جان اور مال اللہ کے دین کے لیے قربان کر دیتے ہیں، اور بدلے میں اللہ انہیں جنت عطا فرماتا ہے۔ یہ قربانی صرف جنگ تک محدود نہیں، بلکہ دین کی تبلیغ، فقر و فاقہ میں صبر، حق گوئی، اور دین پر ثابت قدمی میں بھی شامل ہے۔

صحابہ کرامؓ، جیسے ابوبکرؓ جنہوں نے مال کا بڑا حصہ دین کے لیے وقف کیا، اور خبیبؓ جنہوں نے جان دیتے وقت بھی دین سے وفاداری ترک نہ کی، اس قربانی کی روشن مثالیں ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
لَن تَنَالُوا۟ ٱلْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا۟ مِمَّا تُحِبُّونَ
تم نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک وہ چیز نہ خرچ کرو جو تمہیں محبوب ہے۔
( آلِ عمران 92)

یہی جذبہ قربانی کا تقاضا کرتا ہے کہ مؤمن اللہ کی رضا کے لیے اپنی پسندیدہ چیزیں بھی اللہ کی راہ میں دے دے، خواہ وہ مال ہو یا جان، وقت ہو یا آرام۔ پس، قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ دین کے لیے جان و مال کی قربانی ایمان کا تقاضا اور جنت کا راستہ ہے۔ یہ قربانی دکھاوے یا مجبوری سے نہیں بلکہ رضا الٰہی کے شوق، اخلاص، اور حق کی محبت سے ہونی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

إن الحكم إلا لله – کا عقیدے میں کیا مقام ہے؟إن الحكم إلا لله – کا عقیدے میں کیا مقام ہے؟

إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ کا عقیدہ اسلام کے توحیدی نظام کا مرکز و محور ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فیصلہ کا اختیار صرف اللہ کے لیے ہے یعنی شریعت،