کیا اللہ کے سوا کوئی مدد کر سکتا ہے؟

مافوق الاسباب مدد کا عقیدہ توحید کا بنیادی ستون ہے۔ اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ نفع و نقصان، عزت و ذلت، مدد و نصرت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جس نے مخلوق کو خالق کی صفات دی، وہ شرک کا مرتکب ہوا۔ کسی نبی، ولی یا بزرگ سے ایسی مدد مانگنا جو صرف اللہ دے سکتا ہے (مثلاً: اولاد، صحت، غیب کی رہنمائی، مصیبت میں نجات)، یہ توحید کے منافی ہے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ بندہ ہر حال میں اللہ ہی کو پکارے اور اسی پر بھروسا رکھے۔

قرآنِ مجید میں فرمایا:
“وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّۢ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍۢ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهِ”
“اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔”
(سورۃ یونس، آیت 107)

یہ آیت توحیدِ اختیارات پر دلالت کرتی ہے کہ حقیقی مدد صرف اللہ کے قبضے میں ہے۔ نبی یا ولی مافوق الاسباب مددگار یا غیب کے سننے والے نہیں۔ مشرکین مکہ بھی یہی عقیدہ رکھتے تھے کہ وہ اللہ کو مانتے تھے، مگر اولیاء کو سفارشی اور مددگار سمجھتے تھے، جس پر اللہ نے فرمایا:
“مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَآ إِلَى ٱللَّهِ زُلْفَىٰ”
“ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔”
(سورۃ الزمر، آیت 3)

“وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ ۭ قُلْ اَتُنَبِّـــــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ”
اور وہ اللہ کے سوا ان (چیزوں) کو پوجتے ہیں جو نہ اُنھیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ اُنھیں فائدہ دےسکتی ہیں اور وہ کہتے ہیں یہ تو اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں آپ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ایسی (چیز کی) خبردیتے ہو جسے وہ نہیں جانتا (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمینوں میں ؟ وہ پاک ہے اور وہ بہت بلند ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔
(سورۃ یونس،آیت نمبر 18)

نبی کریم ﷺ نے توحید کی بنیاد پر ہمیں یہ تعلیم دی:
“إذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله”
“جب بھی مانگو، اللہ ہی سے مانگو، اور جب بھی مدد چاہو، اللہ ہی سے مدد چاہو۔”
(جامع الترمذی، حدیث 2516 – صحیح)

یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ مدد کا تصور صرف اللہ کے لیے خاص ہے۔ اگر کوئی شخص فوت شدہ ولی یا نبی سے مدد مانگتا ہے یا فریاد کرتا ہے تو یہ دعا اللہ کے سوا دوسروں کی طرف پھیرنے والی بات ہے، اور یہی شرک ہے۔

لہٰذا توحید پر مبنی عقیدہ یہی ہے کہ صرف اللہ ہی مددگار ہے، وہی مشکل کشا ہے، وہی حاجت روا ہے۔ جو مدد اسباب و ذاتی اختیار سے دی جا سکتی ہو، زندہ انسانوں اسباب کے تحت مانگنا جائز ہے، جیسے: “پانی دے دو”، “راستہ بتاؤ”۔ لیکن غیب کی مدد، اولاد، مغفرت یا فریاد جیسے امور میں اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا ناجائز اور شرک ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post