کیا مشرک کو مومنوں کا امام بنایا جاسکتا ہے؟

نہیں! مشرک کو مومنوں کا امام نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام میں امامت یا رہنما کا تقرر ایک بڑی ذمہ داری ہے، اور اس کے لیے تقویٰ، ایمان اور اللہ کی عبادت میں اخلاص بنیادی شرائط ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں مشرک کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں جو اس بات کو بیان کرتی ہیں کہ مشرک کسی صورت میں مومنوں کا امام یا رہنما نہیں ہو سکتا۔
صلوۃ کے لیے امام کا تقرر صرف اس شخص کو کیا جا سکتا ہے جو عقیدہ توحید پر ہو اور ایمان میں کامل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو امام قرار دیتے وقت مشرکین کو ظالمین کہہ کر ان کی امامت کو پسند نہیں کیا۔ فرمایا

وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَـمَّهُنَّ ۭ قَالَ اِنِّىْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا ۭ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِىْ ۭ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظّٰلِمِيْنَ۝

اور (یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السّلام ) کو اُن کے ربّ نے آزمایا چند (بڑی) باتوں سے تو انھوں نے تمام (باتوں) کو پورا کر دکھایا (تب اللہ نے) فرمایا بےشک میں تمھیں تمام انسانوں کے لیے امام بنانے والا ہوں (ابراہیم علیہ السّلام نے) عرض کیا اور میری اولاد میں سے بھی ؟ (اللہ نے) فرمایا میراعہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔
(البقرہ-124)

نیز فرمایا کہ
وَلَنْ يَّجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكٰفِرِيْنَ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ سَبِيْلًا ۝

اور اللہ نے کافروں کے لیے مومنوں پر ہرگز کوئی راستہ نہیں رکھا۔
( النساء 141)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ کافر یا مشرک کو مومنوں پر قیادت یا حکمرانی کا حق نہیں دیا جا سکتا۔
مشرک کو باطنی اور اخلاقی پاکیزگی کے درجے پر نہیں سمجھا جاتا، جو قیادت کے لیے ضروری ہے۔ لہذا مشرک کو نجس قرار دیا گیا۔ فرمایا

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ۔۔۔الخ

اے ایمان والو! شرک کرنے والے لوگ ناپاک ہیں۔
( التوبہ 28)

اسلام میں قیادت اور امامت ایک مقدس ذمہ داری ہے، اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے مخصوص ہے جو ایمان، تقویٰ اور دینی اصولوں کے پابند ہوں۔ مشرک، جو اللہ کی توحید کا انکار کرتا ہے، نہ دینی قیادت کے لیے اہل ہے اور نہ ہی مومنوں کی کسی بھی صورت میں امامت کر سکتا ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کے رسول ﷺ نے مسلمانوں کو جہاد کے لیے کیسے تیار کیا؟اللہ کے رسول ﷺ نے مسلمانوں کو جہاد کے لیے کیسے تیار کیا؟

قرآنِ مجید نے رسول اللہ ﷺ کی قیادت میں جہاد کی تیاری کو نہایت حکمت، صبر، تربیت اور اللہ پر توکل کے ساتھ بیان کیا