غیر اللہ کی نذر و نیاز کرنا کیسا ہے؟

غیر اللہ کی نذر و نیاز کرنا اسلام میں حرام اور شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ نذر و نیاز عبادت کی ایک شکل ہے اور عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ غیر اللہ کی نذر و نیاز کرنا اللہ کے حق کو کسی اور کی طرف موڑنا ہے، جو توحید کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے۔

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيْرِ اللّٰهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَآ اِثْمَ عَلَيْهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ۝

بےشک اُس نے تم پر حرام کیا ہے مُردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر (ذبح کے وقت) اللہ کے سوا کسی اور کا نام پُکارا جائے لہٰذا جو (بھوک سے) مجبور ہو جائے (لیکن) نہ سرکش ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو اُس پر (بقدرِ ضرورت کھالینے میں) کوئی گناہ نہیں بےشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت رحم فرمانے والا ہے۔
(البقرہ-173)

کچھ لوگ اولیاء یا بزرگوں کے نام پر جانور قربان کرتے ہیں یا کھانے پکاتے ہیں، جو شرعاً حرام ہے۔کسی مزار یا درگاہ پر جا کر غیر اللہ کے نام کی نیاز دینا بھی شرک کے زمرے میں آتا ہے۔

جائز نذر و نیاز وہ ہے جو صرف اللہ کے نام پر ہو اور اس کی رضا کے لیے ہو۔

حرام اور ناجائز نذر و نیاز وہ ہے جو غیر اللہ کے نام پر ہو، چاہے وہ کسی ولی، پیر، نبی، یا فرشتے وغیرہ کے لیے ہو۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ – میں اللہ کا کیا وعدہ ہے؟وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ – میں اللہ کا کیا وعدہ ہے؟

قرآنِ مجید مؤمن مردوں اور عورتوں کو آخرت کی حقیقی کامیابی کی خوشخبری دیتا ہے، اور ان کے ایمان، اعمال، تقویٰ اور صبر کے بدلے

جہاد فرض ہونے کے بعد جہاد کے لئے نہ نکلنے کا وبال کیا ہے؟جہاد فرض ہونے کے بعد جہاد کے لئے نہ نکلنے کا وبال کیا ہے؟

جہاد فرض ہونے کے بعد اگر کوئی مسلمان بلا عذر شرعی اس میں شریک نہ ہو، تو قرآن و سنت کی روشنی میں اس کے

کیا انبیاء نے اپنی دعوت میں سیاست اور نظام کا بھی ذکر کیا؟کیا انبیاء نے اپنی دعوت میں سیاست اور نظام کا بھی ذکر کیا؟

جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت صرف روحانی اصلاح یا اخلاقی نصیحت تک محدود