0 Comments

قرآن مجید کی وہ دو آیات جو واقعہ معراج کے دوران امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور تحفہ عطا کی گئیں، وہ البقرہ کی آخری دو آیات ہیں۔

البقرہ 285
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ۝

رسول ایمان لائے اس چیز پر جو ان کے رب کی جانب سے ان پر نازل کی گئی، اور مومن بھی۔ ہر ایک اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۔ ہم اس کے رسولوں میں کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ اور انہوں نے کہا ہم نے سنا اور مان لیا۔ اے ہمارے رب! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

البقرہ 286
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ۝

اللہ کسی جان پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اس کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اس پر ہے جو اس نے کمایا۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کریں تو ہمیں نہ پکڑ۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو۔ اور ہمیں معاف کر دے، ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہمارا مالک ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

ان آیات کی خصوصیات
یہ آیات نبی ﷺ کو معراج کی رات تحفے کے طور پر دی گئیں۔ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی مغفرت، رحمت اور بندوں کے ساتھ اس کے خاص تعلق کو ظاہر کرتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts