اگر وراثت کی تقسیم کے وقت ایسے قریبی رشتہ دار یا محتاج موجود ہوں، جو شرعی طور پر وارث نہ ہوں، تو ان کو بھی کچھ دینا مستحب ہے۔ ان کو دینے کا مقصد شفقت، احسان اور ان کے دل کو خوش کرنا ہے۔
وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰي وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنُ فَارْزُقُوْھُمْ مِّنْهُ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
اور جب (وراثت کی) تقسیم کے وقت حاضرہوں (غیر وارث) قرابت دار اور یتیم اور محتاج تو اُنھیں بھی اس میں سے کچھ دے دو اور اُن سے اچھی بات کہو۔
(النساء ـ 8)
مالِ وراثت سے غیر وارث کو کچھ دینا صرف اس وقت جائز ہے جب تمام شرعی وارث اپنی خوشی سے اس پر راضی ہوں۔اگر وراثت کی شرعی تقسیم مکمل ہو چکی ہو، تو وارث اپنے حصے سے غیر وارث کو ہدیہ یا صدقہ دے سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ثواب کا باعث ہے۔