شوہر اور بیوی کے درمیان صلح کروانے کے لئے منصف کون بنے؟

اسلام نے شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے اور صلح کروانے کے لیے ایک حکیمانہ اور منصفانہ طریقہ بتایا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں واضح رہنمائی دی ہے کہ تنازعات کے حل کے لیے دونوں طرف سے منصف مقرر کیے جائیں۔

وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَھْلِهٖ وَحَكَمًا مِّنْ اَھْلِھَا ۚ اِنْ يُّرِيْدَآ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِــيْمًا خَبِيْرًا ۝

اور اگر تمھیں اُن دونوں کے درمیان نا چاقی کااندیشہ ہو تو بھیجو شوہر کے گھر والوں میں سے ایک فیصلہ کرنے والا اور بیو ی کے گھر والوں میں سے ایک فیصلہ کرنے والا اگروہ دونوں اصلاح کرانا چاہیں گے تو اللہ اُن دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرمادے گا بےشک اللہ خوب جاننے والاہے نہایت خبر رکھنے والا ہے۔
(النساء – 35)

شوہر کے خاندان سے ایک منصف (حَکَم) اور بیوی کے خاندان سے ایک منصف مقرر کیا جائے۔
یہ منصف عاقل، بالغ، اور معاملہ فہمی کی صلاحیت رکھنے والے ہوں۔
دونوں کا مقصد اصلاح کرنا ہو، نہ کہ کسی ایک فریق کی حمایت۔
منصف دونوں فریقین کے مسائل سن کر صلح کا ایسا حل تجویز کریں جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔
اگر دونوں منصف اخلاص کے ساتھ اصلاح کی کوشش کریں تو اللہ کی مدد سے یہ ممکن ہے۔
منصف بننے کی شرائط
دیانت داری منصف ایماندار ہو اور کسی فریق کی طرف داری نہ کرے۔
علم اور سمجھ بوجھ شریعت کے اصولوں کا علم رکھتا ہو اور تعلقات کو بہتر کرنے کی مہارت رکھتا ہو۔
غیر جانبداری کسی بھی قسم کے تعصب یا ذاتی مفاد سے پاک ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اولیاء اللہ زندہ ہو کر ہماری دعائیں سنتے ہیں؟کیا اولیاء اللہ زندہ ہو کر ہماری دعائیں سنتے ہیں؟

قرآنِ مجید کے مطابق اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو پکارنا، دعا کرنا یا مدد کے لیے فریاد کرنا عقیدۂ توحید کے خلاف ہے۔ اسلام کی اصل بنیاد یہی ہے