جی ہاں، اسلام میں ایسے علاقے یا ماحول سے ہجرت کرنے کا حکم ہے جہاں دین کی پختگی یا عبادات کو صحیح طریقے سے ادا کرنا مشکل ہو، یا جہاں اسلام پر عمل کرنا دشوار ہو۔ ہجرت کا حکم قرآن و سنت میں واضح طور پر آیا ہے، اور اسے ایک واجب عمل سمجھا گیا ہے اگر دین کے تحفظ کے لیے ضرورت ہو۔
اِنَّ الَّذِيْنَ تَوَفّٰىھُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ ظَالِمِيْٓ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِيْمَ كُنْتُمْ ۭقَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۭقَالُوْٓا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُھَاجِرُوْا فِيْھَا ۭفَاُولٰۗىِٕكَ مَاْوٰىھُمْ جَهَنَّمُ ۭوَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا
بے شک جن لوگوں کی روح فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے (فرشتے) پُوچھتے ہیں کہ تم لوگ کس حال میں تھے ؟ وہ کہتے ہیں ہم تو زمین میں بےبس تھے (فرشتے) کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اُس میں ہجرت کر جاتے پس یہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
(النساء – 97)
اگر کسی مسلمان کو دین کے مطابق زندگی گزارنا مشکل ہو، تو شریعت میں ایسی جگہ سے ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے دین کی حفاظت کر سکے۔ ہجرت کا مقصد نہ صرف کسی جگہ کو چھوڑنا بلکہ اللہ کی رضا اور دین کی پختگی کو یقینی بنانا ہے۔