جہاد میں صلوۃ/نماز کا طریقہ کیا ہے؟

جہاد کے دوران صلوۃ کا طریقہ خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ جہاد میں حصہ لینے والے مسلمانوں کو اپنی صلوۃ کی ادائیگی کو بھی یقینی بنانا ہوتا ہے۔ جب مسلمان جنگ یا لڑائی میں ہوتے ہیں، تو انہیں صلوۃ کے فرض کو پورا کرنے کی اجازت دی گئی ہے، مگر اس میں کچھ رعایتیں اور طریقہ کار موجود ہیں تاکہ وہ صلوۃ کو باقاعدگی سے ادا کر سکیں۔

جہاد میں صلوۃ کے مخصوص طریقہ کار کو صلوۃ الخوف (صلوۃِ خوف) کہا جاتا ہے۔ یہ طریقہ اس وقت اپنایا جاتا ہے جب جنگ یا لڑائی کے دوران خوف یا خطرہ ہو، اور صلوۃ کی مکمل ادائیگی مشکل ہو۔ قرآن و سنت میں اس کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ فرمایا

وَاِذَا كُنْتَ فِيْهِمْ فَاَقَمْتَ لَھُمُ الصَّلٰوةَ فَلْتَقُمْ طَاۗىِٕفَةٌ مِّنْھُمْ مَّعَكَ وَلْيَاْخُذُوْٓا اَسْلِحَتَھُمْ ۣفَاِذَا سَجَدُوْا فَلْيَكُوْنُوْا مِنْ وَّرَاۗىِٕكُمْ ۠ وَلْتَاْتِ طَاۗىِٕفَةٌ اُخْرٰى لَمْ يُصَلُّوْا فَلْيُصَلُّوْا مَعَكَ وَلْيَاْخُذُوْا حِذْرَھُمْ وَاَسْلِحَتَھُمْ ۚ وَدَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِكُمْ وَاَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيْلُوْنَ عَلَيْكُمْ مَّيْلَةً وَّاحِدَةً ۭ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ اِنْ كَانَ بِكُمْ اَذًى مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ كُنْتُمْ مَّرْضٰٓى اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَكُمْ ۚ وَخُذُوْا حِذْرَكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّهِيْنًا۝

اور جب آپ ان میں موجود ہوں پھر ان کو صلوۃ میں کھڑا کریں تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو اور وہ ساتھ لے لیں اپنے ہتھیار پھر جب یہ سجدہ کرلیں تو ہٹ جائیں آپ کے پاس سے اور دوسری جماعت آئے جس نے صلوۃ نہیں پڑھی پس وہ آپ کے ساتھ صلوۃ پڑھیں اور اپنا بچاؤ اور ہتھیار ساتھ لے لیں کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم بےخبر ہوجاؤ اپنے ہتھیاروں سے اور اسباب سے تاکہ تم پر یکبارگی حملہ کردیں اور تم پر کچھ گناہ نہیں اگر تم کو بارش سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو کہ اتار رکھو اپنے ہتھیار اور اپنا بچاؤ ساتھ لے لو، بیشک اللہ نے کافروں کے واسطے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(النساء – 102)

یہ آیت صلوۃِ خوف کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، جو مسلمانوں کو جنگ یا دشمن کے خطرے کے وقت صلوۃ پڑھنے کی اجازت دیتی ہے، اور اس میں کچھ آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں۔

رسول اللہ ﷺ کا طریقہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ اُحد اور جنگِ حنین جیسے موقعوں پر صلوۃِ خوف کو اپنایا تھا۔ آپ ﷺ نے اس طرح صلوۃ پڑھائی

صلوۃِ خوف کا طریقہ
دو گروپ بنانا
اگر دشمن کی طرف سے حملہ ہو اور فوج کے دو گروہ ہوں، تو ایک گروہ صلوۃ کے پہلے حصے (یعنی رکعت اول) میں شریک ہوتا ہے جبکہ دوسرا گروہ دشمن کا مقابلہ کرتا ہے۔

پہلا گروہ صلوۃ پڑھے
پہلا گروہ رکعت اول پڑھتا ہے، اور پھر قیام (کھڑے ہونے) کے بعد دوسرے گروہ کے سامنے کھڑا ہو کر اس کی حفاظت کرتا ہے۔

دوسرا گروہ صلوۃ پڑھے
دوسرے گروہ کا حصہ صلوۃ کا باقی حصہ (رکعت دوسری) پڑھے گا اور مکمل کر کے دونوں گروہ اپنی جگہ تبدیل کر لیں گے، تاکہ دونوں گروہ صلوۃ مکمل کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا چایئے؟کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا چایئے؟

نہیں، اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا جائز نہیں۔ الأنعام میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ

موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کے واقعے میں کیا سبق ملتا ہے؟موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کے واقعے میں کیا سبق ملتا ہے؟

موسیٰ اور خضر علیہ السلام کے واقعے سے بہت سے گہرے اسباق حاصل ہوتے ہیں، جو سورہ کہف (آیت 60 تا 82) میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ