اسلام میں سود (ربا) اور ناحق طریقے سے دوسروں کا مال کھانا سخت ترین گناہوں میں شمار ہوتا ہے، اور ان کے لیے دنیا اور آخرت میں سخت سزائیں بیان کی گئی ہیں۔ قرآن و سنت میں ان دونوں اعمال کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
سود (ربا) کے بارے میں قرآن و سنت کی تعلیمات
قرآن میں سود کی مذمت اور سزا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
اَلَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا يَقُوْمُ الَّذِيْ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْٓا اِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا ۘ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ۭ فَمَنْ جَاۗءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ ۭ وَاَمْرُهٗٓ اِلَى اللّٰهِ ۭ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ
جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ (قیامت کے دن) ایسے اٹھیں گے جیسے وہ شخص جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے تھے ‘تجارت بھی تو سود جیسی ہے’، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔
(البقرة – 275)
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۚ وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔ اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔
(البقرة – 278، 279)
یہ آیات بتاتی ہیں کہ سود لینے والے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کا سامنا کرتے ہیں، اور قیامت کے دن ان کی حالت پاگل شخص کی مانند ہوگی۔
ناحق مال کھانے کے بارے میں فرمایا قرآن میں ناحق مال کھانے کی مذمت
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَلَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوْا بِهَآ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِيْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اور ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ، اور نہ ہی اسے حکام تک پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طریقے سے کھا سکو، حالانکہ تم جانتے ہو۔
(البقرة – 188)
اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا ۭ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا
جو لوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔
(النساء – 10)
وَّاَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْهُ وَاَ كْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۭوَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا
اور اُن کے سُود لینے کی وجہ سے (بھی) حالاں کہ اُنھیں اس سے منع کیا گیا تھا اور ان کے لوگوں کے مال ناحق کھانے کی وجہ سے اور ہم نے اُن میں سے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(النساء – 161)
دنیا میں سزا
معاشرتی بگاڑ سود اور ناحق مال کھانے سے معاشرتی انصاف ختم ہوتا ہے اور غربت و استحصال بڑھتا ہے۔
روحانی سکون کا فقدان سود اور حرام مال کھانے والے اپنی زندگی میں برکت سے محروم ہو جاتے ہیں۔
آخرت میں سزا
قیامت کے دن سخت عذاب
جیسا کہ قرآن میں ذکر ہوا کہ سود کھانے والے پاگلوں کی طرح اٹھائے جائیں گے اور جہنم میں سخت سزا دی جائے گی۔
آگ میں داخلہ
ناحق مال کھانے والے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہا ہے اور جہنم میں داخل ہوگا۔
سود اور ناحق مال کھانے والے کو دنیا و آخرت میں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لے، حرام مال واپس کر دے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرے، تو اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔