جی ہاں، قرآن مجید میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ (یہودیوں اور عیسائیوں) کے کچھ گروہ اللہ کے بارے میں ایسے عقائد رکھتے تھے جن میں خود کو یا اپنے مذہبی پیشواؤں کو اللہ کے بیٹے یا خاص تعلق والا قرار دیتے تھے۔فرمایا
وَقَالَتِ الْيَھُوْدُ وَالنَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰۗؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّاۗؤُهٗ۔۔۔
یہود و نصاری نے کہا کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا رد
اللہ تعالیٰ نے ان کے ان دعووں کی سختی سے تردید کی اور واضح کیا کہ
اللہ کسی کا باپ نہیں
لَمْ يَلِدْ ڏ وَلَمْ يُوْلَدْ
نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کا بیٹا ہے۔
(الإخلاص – 3)
یہ دعوے جھوٹ ہیں
اللہ نے ان کے ان بیانات کو جھوٹ، گمراہی اور جہالت پر مبنی قرار دیا
ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ ۚ يُضَاهِــــُٔـوْنَ قَوْلَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ ۭ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ ffاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ
یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں، وہ ان لوگوں کی باتوں کی مشابہت کر رہے ہیں جو ان سے پہلے کافر ہو چکے۔
( التوبة – 30)
ہر انسان اللہ کی مخلوق ہے اگر تم اللہ کے بیٹے ہوتے تو اللہ تمہیں عذاب میں مبتلا کیوں کرتا؟
اللہ نے واضح کیا کہ سب انسان اس کے بندے ہیں اور وہی خالق و مالک ہے
ۭقُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ ۭ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۭيَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۡ وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ
فرما دیجئے پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے کیوں عذاب دیتا ہے بلکہ تم بھی انسان ہو ان میں سے جن کو اس نے پیدا کیا ہے وہ بخشتا ہے جسے چاہتا ہے اور عذاب دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ ہی کیلئے ہے آسمان و زمین کی بادشاہت اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور اسی کی طرف پلٹناہے۔
(المائدہ – 18)
الغرض کہ اسلام ان تمام عقائد کو رد کرتا ہے اور توحید پر مبنی عقیدے کو واضح کرتا ہے کہ اللہ وحدہ لا شریک ہے، نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کا باپ ہے۔