ہابیل اور قابیل کا واقعہ قرآن مجید میں ذکر کیا گیا ہے اور اس سے ہمیں کئی اہم اسباق ملتے ہیں۔ یہ واقعہ آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں کے درمیان پیش آیا اور یہ انسانی تاریخ کا پہلا قتل تھا۔ فرمایا
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَاَ ابْنَيْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ ۘاِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ۭ قَالَ لَاَقْتُلَنَّكَ ۭ قَالَ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ
اور انہیں آدم کے دو بیٹوں کا واقعہ حق کے ساتھ سنا دو، جب دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قبول کی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ اس نے کہا میں تجھے ضرور قتل کر دوں گا۔ دوسرے نے کہا اللہ صرف پرہیزگاروں سے قبول کرتا ہے۔
(المائدة – 27)
واقعہ کا خلاصہ
قربانی کا پیش کیا جانا
آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) نے اللہ کی رضا کے لیے قربانی پیش کی۔
ہابیل کی قربانی قبول ہوئی کیونکہ وہ نیک اور تقویٰ والا تھا۔
قابیل کی قربانی رد کر دی گئی کیونکہ وہ حسد اور نافرمانی میں مبتلا تھا۔
قتل کی دھمکی
قابیل نے حسد اور غصے کی وجہ سے ہابیل کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔
ہابیل کی نصیحت
ہابیل نے قابیل کو سمجھانے کی کوشش کی اور کہا
لَىِٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِيْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ يَّدِيَ اِلَيْكَ لِاَقْتُلَكَ ۚ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ
اگر تم مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ بڑھاؤ گے، تو میں تمہیں قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں اللہ سے ڈرتا ہوں، جو سب جہانوں کا رب ہے۔
(المائدة – 28)
قتل کا وقوع
قابیل نے اپنی ضد اور حسد کی وجہ سے ہابیل کو قتل کر دیا، اور یہ انسانی تاریخ کا پہلا قتل تھا۔
ندامت کا واقعہ
اللہ نے قابیل کو ایک کوا بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ وہ سمجھ جائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے دفن کرنا ہے۔
فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَّبْحَثُ فِي الْاَرْضِ لِيُرِيَهٗ كَيْفَ يُوَارِيْ سَوْءَةَ اَخِيْهِ ۭ قَالَ يٰوَيْلَتٰٓى اَعَجَزْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِثْلَ هٰذَا الْغُرَابِ فَاُوَارِيَ سَوْءَةَ اَخِيْ ۚ فَاَصْبَحَ مِنَ النّٰدِمِيْنَ
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے چھپائے۔ اس نے کہا افسوس! کیا میں اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپاتا؟ تو وہ پشیمان ہو گیا۔
( المائدة – 31)
اس واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق
حسد اور بغض کے نتائج
حسد انسان کو انتہائی گناہ، حتیٰ کہ قتل تک لے جا سکتا ہے۔
نیکی اور تقویٰ کی قبولیت
اللہ تعالیٰ صرف ان اعمال کو قبول کرتا ہے جو اخلاص اور تقویٰ کے ساتھ کیے جائیں۔
قتل کی سنگینی
انسانی جان کا قتل بہت بڑا گناہ ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا
مِنْ اَجْلِ ذٰلِكَ ۃ كَتَبْنَا عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اَنَّهٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢابِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِي الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا ۭوَمَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَآ اَحْيَا النَّاسَ جَمِيْعًا ۭوَلَقَدْ جَاۗءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنٰتِ ۡ ثُمَّ اِنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ فِي الْاَرْضِ لَمُسْرِفُوْنَ
جو شخص کسی جان کو قتل کرے بغیر کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد کیے، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا۔
( المائدة – 32)
ندامت اور توبہ کی اہمیت
گناہ کے بعد پشیمانی اور اصلاح کا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے۔
نتیجہ
ہابیل اور قابیل کا واقعہ انسانیت کو حسد، بغض، اور ناانصافی سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ یہ ہمیں تقویٰ، صبر، اور اللہ کی رضا کے لیے اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔