پختہ قسموں کا کفارہ کیا ہے؟

اگر کوئی شخص پختہ قسم کھا لے اور بعد میں اسے توڑ دے یا قسم پوری نہ کر سکے، تو اس پر کفارہ لازم آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارے کو سورہ المائدہ میں واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔

لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِيْٓ اَيْمَانِكُمْ وَلٰكِنْ يُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَيْمَانَ ۚ فَكَفَّارَتُهٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِيْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِيْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ ۭ فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ ۭذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَيْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ۭ وَاحْفَظُوْٓا اَيْمَانَكُمْ ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰيٰتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ۝

اللہ تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر جن کے خلاف کرو گے مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو اور پھر اسے توڑ دو۔ اور تم کو چاہیے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو اس طرح اللہ تمہیں سمجھانے کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔
(المائدہ ۔ 89)

قسم کا کفارہ ادا کرنے کے تین طریقے
اگر کوئی پختہ قسم توڑ دے تو اسے درج ذیل میں سے کسی ایک عمل کو پورا کرنا ہوگا

دس مسکینوں کو کھانا کھلانا
ہر مسکین کو اوسط درجے کا کھانا دینا جو عام طور پر اپنے گھر میں کھاتے ہو۔
مثال کے طور پر روٹی، سالن، چاول، یا کوئی بھی مناسب کھانے کا سامان دے سکتے ہیں۔

دس مسکینوں کو کپڑے دینا
مکمل لباس دینا ضروری ہے جیسے قمیض، شلوار، یا عربی لباس (ثوب) وغیرہ۔

ایک غلام آزاد کرنا (یہ آج کے زمانے میں ممکن نہیں، کیونکہ غلامی کا نظام ختم ہو چکا ہے۔)

اگر کوئی شخص بے سوچے سمجھے، عادتاً، یا مذاق میں قسم کھا لے، تو اس پر کوئی کفارہ نہیں۔
مثال
کسی نے عادتاً کہا واللہ میں نے کھانا کھا لیا! جبکہ حقیقت میں نہیں کھایا۔
ایسا کہنا لغو قسم میں شمار ہوگا اور اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں آئے گا۔
لیکن اگر ارادے کے ساتھ قسم کھا کر توڑ دی جائے، تو کفارہ دینا ضروری ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا ایمان میں اضافہ اور کمی ہوتی ہے؟کیا ایمان میں اضافہ اور کمی ہوتی ہے؟

ایمان میں اضافہ اور کمی ہوتی ہے۔ یہ بات قرآن، سنت، اور کے عقیدے سے ثابت ہے۔ ایمان میں اضافہ و کمی ایمان بڑھنے کا ذکروَإِذَا مَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌۭ فَمِنْهُم

نبی ﷺ نے اپنی امت کو قبروں سے مطلق کیا نصیحت فرمائی؟نبی ﷺ نے اپنی امت کو قبروں سے مطلق کیا نصیحت فرمائی؟

اسلامی عقیدے کی روشنی میں، اہلِ قبور (فوت شدہ افراد) کا علم اور شعور محدود اور مختلف نوعیت کا ہوتا ہے، جس کی تفصیل قرآن اور سنت نے ایک خاص