کیا قیامت کے دن مشرکوں کے شریک انکے کام آئیں گے؟

نہیں، قیامت کے دن مشرکوں کے شریک ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَيْنَ شُرَكَاۗؤُكُمُ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ۝
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ہم کہیں گے ان لوگوں سے جنھوں نے شرک کیا تھا (آج) تمھارے وہ شریک کہاں ہیں جنھیں تم (میرا شریک) خیال کرتے تھے۔
(الانعام – 22)

نیز فرمایا
وَاِذَا رَاَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَاۗءَهُمْ قَالُوْا رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۗءِ شُرَكَاۗؤُنَا الَّذِيْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ ۚ فَاَلْقَوْا اِلَيْهِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَ۝
اور جب وہ لوگ جنہوں نے (دنیا میں) شرک کیا تھا اپنے (بنائے ہوئے) شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب! یہی ہمارے وہ شریک ہیں جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے۔ مگر وہ (شریک) انہیں صاف جواب دیں گے کہ تم یقیناً جھوٹے ہو۔
( النحل 86)

اسی طرح، ایک اور مقام پر فرمایا
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَيَقُوْلُ ءَ اَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِيْ هٰٓؤُلَاۗءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيْلَ۝
اور وہ لوگ جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا (اپنا) مددگار بنا رکھا تھا، وہ ان سے کٹ جائیں گے اور وہ (خود) سمجھ لیں گے کہ ان کے لیے کوئی راہِ فرار نہیں۔
( الفرقان 17)

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ قیامت کے دن مشرکین کے بنائے ہوئے شریک نہ ان کی مدد کر سکیں گے اور نہ ہی ان کے کسی کام آئیں گے، بلکہ وہ ان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اگر عقیدہ مضبوط ہو مگر عمل کمزور، تو کیا نجات ممکن ہے؟اگر عقیدہ مضبوط ہو مگر عمل کمزور، تو کیا نجات ممکن ہے؟

قرآن مجید کے مطابق عقیدہ (ایمان) نجات کی بنیاد ضرور ہے، مگر عمل اس ایمان کا ثبوت، مظہر اور تقاضا ہے۔ صرف زبانی ایمان یا قلبی تصدیق کے باوجود اگر

کسی مفاد کی خاطر گواہی کو چھپانا یا جھوٹی گواہی دینا کیسا ہے؟کسی مفاد کی خاطر گواہی کو چھپانا یا جھوٹی گواہی دینا کیسا ہے؟

اسلام میں گواہی ایک مقدس ذمہ داری ہے، اور جھوٹی گواہی دینا یا کسی مفاد کی خاطر گواہی کو چھپانا ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن اور سنت میں اس عمل

اصحاب کہف کے کتے کا ذکر قرآن میں کیوں آیا؟ “وَكَلْبُهُم” کے ذکر سے ہمیں جانوروں کی کیا اہمیت سمجھ آتی ہے؟اصحاب کہف کے کتے کا ذکر قرآن میں کیوں آیا؟ “وَكَلْبُهُم” کے ذکر سے ہمیں جانوروں کی کیا اہمیت سمجھ آتی ہے؟

قرآنِ مجید میں اصحابِ کہف کے کتے کا ذکر واضح انداز میں اور قابلِ غور سیاق و سباق کے ساتھ آیا ہے۔ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌۭ ذِرَاعَيْهِ بِٱلْوَصِيدِاور ان کا کتا دہلیز