قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی حقیقی اور دائمی ہے۔ دنیا کی زندگی محض ایک آزمائش ہے، جہاں انسان کو نیکی اور بدی کے درمیان انتخاب کا موقع دیا جاتا ہے، جبکہ آخرت کی زندگی کا انحصار دنیا میں کیے گئے اعمال پر ہوگا۔
اللہ رب العزت نے فرمایا
وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا لَعِبٌ وَّلَهْوٌ ۭ وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اور یہ دنیا کی زندگی توصرف کھیل اور تماشا ہےاور یقیناًآخرت کا گھر بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو ڈرتے ہیں کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
(الانعام – 32)
وَمَا هَٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌۭ وَلَعِبٌۭ ۚ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْـَٔاخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ
اور یہ دنیا کی زندگی تو بس کھیل اور تماشا ہے، اور حقیقت میں اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے، کاش وہ جانتے
(العنکبوت آیت 64 )
اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا گیا
بَلْ تُؤْثِرُونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةُ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰ
بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو، حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے
( الاعلی آیات 16-17 )
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ دنیا کی زندگی وقتی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ رہنے والی اور اصل زندگی ہے۔ اس لیے عقل مند وہی ہے جو دنیا کی حقیقت کو سمجھ کر آخرت کی کامیابی کے لیے کوشش کرے۔