قرآن میں بار ہا کہا گیا کہ کفار اپنے خیالات کی پیروی کرتے ہیں اس سے کیا مراد ہے؟

قرآن میں کئی مقامات پر یہ ذکر آیا ہے کہ کفار اور مشرکین اپنے خیالات، گمانوں اور خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ وحی کو مانیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بغیر کسی دلیل کے اپنے آباء و اجداد کی تقلید کرتے ہیں، خواہشات کی پیروی کرتے ہیں اور اپنی عقل و قیاس پر بھروسہ کرتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس کوئی حقیقی علم یا وحی نہیں ہوتی۔

وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِى ٱلْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ۝
اور اگر تم زمین میں بسنے والے اکثر لوگوں کی بات مانو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے گمراہ کر دیں گے۔ وہ محض گمان کے پیچھے چلتے ہیں اور محض قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔
(الانعام – 113)
یہاں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ زیادہ تر لوگ حقیقت کی بجائے گمان، اندازے اور قیاس کے پیچھے چلتے ہیں، جو گمراہی کا سبب بنتا ہے۔ حقیقت وہی ہے جو اللہ کی وحی کے ذریعے آئی ہے۔

أَفَرَءَيْتَ مَنِ ٱتَّخَذَ إِلَٰهَهُۥ هَوَىٰهُ وَأَضَلَّهُ ٱللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِۦ وَقَلْبِهِۦ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِۦ غِشَٰوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِنۢ بَعْدِ ٱللَّهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو ہی اپنا معبود بنا لیا؟ پس اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ کر دیا، اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی، اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا، تو اللہ کے بعد اسے کون ہدایت دے سکتا ہے؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟
(الجاثیہ – 23)
یہاں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ جو لوگ اپنی خواہشات کو اپنا الٰہ بنا لیتے ہیں، وہ اللہ کی ہدایت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کے دل، آنکھیں اور کان حق کو قبول کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔

يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ إِلَّا غُرُورًۭا
شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور جھوٹی امیدیں دلاتا ہے، مگر شیطان کے وعدے محض دھوکہ ہیں۔
(النساء – 120)
یہ آیت ان خیالات کی طرف اشارہ کرتی ہے جو شیطان لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے، تاکہ وہ باطل خیالات اور جھوٹی امیدوں میں مبتلا ہو کر گمراہی کی راہ اختیار کریں۔

کفار کے خیالات کی پیروی کرنے کے نقصانات
حق سے دوری وہ اللہ کی بھیجی ہوئی وحی کو چھوڑ کر اپنے تخیلاتی نظریات پر چلتے ہیں۔
شیطانی وسوسے ان کے خیالات شیطان کے دھوکے میں آکر مزید بگڑ جاتے ہیں۔
آبائی تقلید وہ محض اپنی روایات اور آباء و اجداد کی پیروی کرتے ہیں، جیسا کہ قرآن میں ذکر ہے
بَلْ قَالُوٓا۟ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّهْتَدُونَ۝
انہوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
(الزخرف – 22)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نبی ﷺ نے جو پیشن گوئیاں فرمائی ہیں کیا وہ تجربے کی بنیاد پر تھیں یا وحی کی بنیاد پر؟نبی ﷺ نے جو پیشن گوئیاں فرمائی ہیں کیا وہ تجربے کی بنیاد پر تھیں یا وحی کی بنیاد پر؟

نبی کریم ﷺ کی تمام پیشین گوئیاں، غیبی خبریں اور آنے والے حالات کے بیانات تجربے، اندازے یا قیاس پر نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی وحی پر مبنی تھے۔ فرمایا

روز قیامت کون کامیاب ہوگا؟ یہود، نصاری،مجوسی یا مسلم؟روز قیامت کون کامیاب ہوگا؟ یہود، نصاری،مجوسی یا مسلم؟

روزِ قیامت کامیابی کا معیار اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں واضح طور پر بیان فرما دیا ہے کہ کسی بھی قوم یا مذہب سے تعلق کامیابی کی ضمانت نہیں

کونسی چار چیزیں بلخصوص کھانے پینے کے اعتبار سے حرام قرار دئ گئی ہیں؟کونسی چار چیزیں بلخصوص کھانے پینے کے اعتبار سے حرام قرار دئ گئی ہیں؟

قرآن میں چار چیزوں کو کھانے پینے کے اعتبار سے واضح طور پر حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ حکم البقرہ (آیت 173)، الانعام (آیت 145)، النحل (آیت 115)، اور