مختصر بتائیں کہ اللہ اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے؟

اسکو الانعام کی 162 میں یوں بیان کیا کہ
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۝
کہہ دو! بے شک میری صلوۃ، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔

یعنی اللہ اپنے بندے کو شرک سے پاک خالص اپنا بندہ بنانا چاہتا ۔اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ بندہ اپنی زندگی کے ہر پہلو کو اللہ کے لیے مخصوص کرے۔

صلوۃ – اللہ کے لیے خالص عبادت۔
قربانی – عبادات اور ہر نیک عمل میں اخلاص۔
زندگی – اللہ کے احکام کے مطابق بسر کرنا۔
موت – اسی کے دین پر جان دینا۔

یہ آیت ہمیں شرک سے بچنے، دین میں اخلاص رکھنے اور زندگی کو مکمل طور پر اللہ کی رضا کے مطابق گزارنے کا درس دیتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا قرآن سنانے سے کفار کی سرکشی میں اضافہ ہوتا ہے؟کیا قرآن سنانے سے کفار کی سرکشی میں اضافہ ہوتا ہے؟

قرآن مجید میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ بعض کفار پر جب قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ ہدایت حاصل کرنے کے بجائے اور زیادہ سرکشی اور انکار

کیا روز قیامت مشرکین اپنی گمراہی کا ذمہ اپنے اکابرین پر ڈالیں گے؟کیا روز قیامت مشرکین اپنی گمراہی کا ذمہ اپنے اکابرین پر ڈالیں گے؟

جی ہاں، روزِ قیامت مشرکین اپنی گمراہی کا ذمہ اپنے اکابرین، یعنی اپنے بڑے، لیڈروں اور گمراہ کرنے والوں پر ڈالیں گے۔ قرآن مجید میں اس حقیقت کو کئی مقامات