الاعراف سے کیا مراد ہے؟

الاعراف کا مفہوم قرآن مجید کی الاعراف سے لیا گیا ہے۔ الاعراف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب بلندی یا اونچی جگہ ہوتا ہے

وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَي الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّاۢ بِسِيْمٰىهُمْ ۚ وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۣ لَمْ يَدْخُلُوْهَا وَهُمْ يَطْمَعُوْنَ ۝

اور ان دونوں (جنّتیوں اور جہنّمیوں) کے درمیان پردہ ہوگا اور اعراف پر کچھ لوگ ہوں گے جو سب کو اُن کی صورتوں سے پہچانتے ہوں گے اور وہ جنّت والوں کو پکاریں گے کہ تم پر سلامتی ہو وہ ابھی اس (جنت) میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے اور وہ اُس کی امید رکھتے ہوں گے۔
(الاعراف – 46)

وہ لوگ ہوں گے جن کے حسنات (نیکیاں) اور سیئات (گناہ) برابر ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟

قرآنِ مجید میں شجرہ طیبہ (پاکیزہ درخت) اور شجرہ خبیثہ (ناپاک درخت) کی مثالیں نیک اور بد لوگوں کے کردار، ایمان، اور اثرات کو سمجھانے کے لیے دی گئی ہیں۔