موسیٰ علیہ السلام کے کوہ طور پر جانے کے بعد قوم کس قسم کے شرک میں ملوث ہو گئی؟

موسیٰ علیہ السلام جب کوہِ طور پر اللہ تعالیٰ سے کلام کرنے گئے، تو ان کے پیچھے بنی اسرائیل شرک میں مبتلا ہو گئے۔ انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور اس کی عبادت شروع کر دی۔ اس واقعے کا تفصیلی بیان الأعراف، آیت 148 تا 152 میں موجود ہے۔

وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰي مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ ۭ اَلَمْ يَرَوْا اَنَّهٗ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيْهِمْ سَبِيْلًا ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَكَانُوْا ظٰلِمِيْنَ۝

اور موسیٰ (علیہ السّلام ) کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد ان کی قوم نے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا جو ایک جسم تھا جس کی گائے کی سی آوازتھی کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ نہ وہ اُن سے بات کر سکتا ہے اور نہ ہی اُنھیں راستہ دکھا سکتا ہے انھوں نے اسے (معبود) بنا لیا اوروہ ظالم تھے۔
(الاعراف – 148)

متخصر یہ کہ سامری نامی شخص نے بنی اسرائیل کے زیورات کو پگھلا کر ایک سنہری بچھڑا بنایا۔ اس میں کوئی چالاکی سے آواز پیدا کرنے والا نظام تھا، جس سے بیل جیسی آواز نکلتی تھی۔ بنی اسرائیل نے کہا یہی تمہارا اور موسیٰ کا معبود ہے (الاعراف 148)۔ہارون علیہ السلام نے انہیں روکا، مگر وہ نہ مانے۔جب موسیٰ علیہ السلام واپس آئے تو سخت ناراض ہوئے، اور اپنے بھائی سے بھی سوال کیا۔یہ واقعہ انسان کی ضعیف الایمانی اور جلد گمراہ ہو جانے کی نفسیات کی مثال ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اہلِ قبور کو اپنی قبروں پر آنے والوں کی حاضری کا علم ہوتا ہے؟کیا اہلِ قبور کو اپنی قبروں پر آنے والوں کی حاضری کا علم ہوتا ہے؟

اسلامی عقیدے کی روشنی میں، اہلِ قبور (فوت شدہ افراد) کا علم اور شعور محدود اور مختلف نوعیت کا ہوتا ہے، جس کی تفصیل قرآن اور سنت نے ایک خاص

جو اللہ کے حلال کو حرام ٹھرائے تو اس شخص پر اللہ کا کیا رد عمل ہے؟جو اللہ کے حلال کو حرام ٹھرائے تو اس شخص پر اللہ کا کیا رد عمل ہے؟

جو شخص اللہ کے حلال کو حرام ٹھہرائے یا اللہ کے احکام میں تحریف کرے، اس پر اللہ کا شدید ردعمل ہے۔ یہ عمل بغاوت، جھوٹ باندھنے اور دین میں

کیا انسانوں کی طرح پرندوں کی بھی جماعتیں ہیں؟کیا انسانوں کی طرح پرندوں کی بھی جماعتیں ہیں؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ تمام مخلوقات، بشمول پرندے، اپنی اپنی جماعتوں میں ہیں، جیسے کہ انسان قوموں اور گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ وَمَا