کیا جن کو پکارا جاتا تھا کیا وہ ہماری طرح کے بندے تھے؟

جی ہاں، قرآن مجید واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ جن کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے، وہ بھی تمہاری ہی طرح کے بندے (مخلوق) ہیں۔ ان میں کوئی ایسی طاقت یا اختیار نہیں ہوتا کہ وہ تمہاری دعائیں سن سکیں یا تمہیں نفع و نقصان پہنچا سکیں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ۝

یقیناً جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ تمہاری ہی طرح بندے ہیں، تم انہیں پکارو، پھر وہ تمہاری دعا کا جواب دیں اگر تم سچے ہو۔
(الاعراف – 194)

غیراللہ کو پکارنا شرک ہے، کیونکہ وہ تمہاری طرح بندے ہیں۔ جو خود اپنی حاجت پوری نہیں کر سکتے، وہ دوسروں کی کیا مدد کریں گے؟ اللہ کے سوا کسی کو بھی مافوق الاسباب طاقت دینا یا اس سے دعا مانگنا عقیدے کا فساد ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

فمن يكفر بالطاغوت ويؤمن بالله – کا عقیدے سے کیا تعلق ہے؟فمن يكفر بالطاغوت ويؤمن بالله – کا عقیدے سے کیا تعلق ہے؟

فَمَن يَكْفُرْ بِٱلطَّـٰغُوتِ وَيُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسْتَمْسَكَ بِٱلْعُرْوَةِ ٱلْوُثْقَىٰپھر جو کوئی طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے، تو یقیناً اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔(البقرة 256)

کیا ہم سے دوسروں کے اعمال کا سوال کیا جائے گا؟کیا ہم سے دوسروں کے اعمال کا سوال کیا جائے گا؟

ہر انسان سے صرف اس کے اپنے اعمال کا سوال کیا جائے گا، دوسروں کے اعمال کا نہیں۔ اس کو مختلف مقامات پر بیان فرمایا کہ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ

بے عقل اور عقل مند انسان کی جو مثال قرآن میں بیان کی گئی ہے اس سے کونسے انسان مراد ہیں؟بے عقل اور عقل مند انسان کی جو مثال قرآن میں بیان کی گئی ہے اس سے کونسے انسان مراد ہیں؟

قرآنِ کریم میں عقل مند اور بے عقل انسان کی مثالیں اندھیرے اور روشنی، گونگے اور بولنے والے، یا زندہ اور مردہ کے فرق سے بیان کی گئی ہیں تاکہ