جی ہاں، قرآنِ کریم کی متعدد آیات سے واضح ہوتا ہے کہ جب کافر یا مشرک کی روح نکالی جاتی ہے تو فرشتے نہایت سختی اور عذاب کے ساتھ ان کی روح قبض کرتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں مار کر، ذلت و رسوائی کے ساتھ جہنم کی طرف روانہ کرتے ہیں۔
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ يَتَوَفَّى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَـٰرَهُمْ وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ
اور (اے نبی!) اگر آپ وہ منظر دیکھیں جب فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں (تو آپ دیکھیں گے کہ) وہ ان کے چہروں اور پیٹھوں پر مار رہے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ۔
(الانفال – 50)
فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَـٰرَهُمْ
تو جب فرشتے ان کی جانیں قبض کریں گے، اس حال میں کہ وہ ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہوں گے (تو ان کا کیا حال ہوگا؟)
(محمد – 27)
فرشتوں کا کافروں کی روح نکالتے وقت مارنا، ذلیل کرنا، اور ڈانٹنا دراصل ایک پیشگی عذاب ہے جو موت سے شروع ہو جاتا ہے اور قیامت تک جاری رہتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں اللہ کی آیات کا انکار کیا، شرک کیا، اور سچائی سے منہ موڑا۔