قرآن مجید واضح طور پر بتاتا ہے کہ اگر باپ،دادا یا کوئی قریبی رشتہ دار کفر اختیار کرے اور دین کے خلاف دشمنی پر اتر آئے، تو دینی دوستی اور قلبی وابستگی ان سے جائز نہیں ہے۔ البتہ دنیاوی تعلقات، حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم باقی رہتا ہے۔
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوٓا۟ ءَابَآءَكُمْ وَإِخْوَٰنَكُمْ أَوْلِيَآءَ إِنِ ٱسْتَحَبُّوا۟ ٱلْكُفْرَ عَلَى ٱلْإِيمَـٰنِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَقُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ
اے ایمان والو! اگر تمہارے باپ اور بھائی ایمان پر کفر کو ترجیح دیں، تو ان کو دوست نہ بناؤ۔ اور تم میں سے جو کوئی ان کو دوست بنائے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ آپ کہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ، اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی، تمہاری تمہارا اور بیویاں، اور خاندان، اور وہ مال جو تم نے کمایا ہے، اور وہ کاروبار جس کے مندا ہونے کا تمہیں ڈر رہتا ہے، اور تمہارے وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ پسند ہیں، تو انتظار کرو، یہاں تک اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے) لے آئے، اور اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(التوبہ – 23، 24)
اگر قریبی رشتہ دار کفر کے راستے کو اختیار کریں اور ایمان کی مخالفت کریں، تو ان سے قلبی دوستی جائز نہیں۔یہ آیت دینی دوستی اور وفاداری کے حوالے سے ہے، نہ کہ دنیاوی تعلقات کے۔
لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ يُوَآدُّونَ مَنْ حَآدَّ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَوْ كَانُوٓا۟ ءَابَآءَهُمْ أَوْ أَبْنَآءَهُمْ أَوْ إِخْوَٰنَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ۔۔۔۔
تم کبھی نہیں پاؤ گے کہ کوئی قوم جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھنے والوں سے محبت رکھے، خواہ وہ ان کے باپ، بیٹے، بھائی یا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔
(المجادلہ – 22)
دنیاوی تعلقات اور حسن سلوک کی اجازت ہے۔ لیکن اگر وہ اسلام کے خلاف ہوں، اور دین سے دشمنی رکھتے ہوں، تو ان سے دینی دوستی رکھنا ایمان کے خلاف ہے۔