کیا مشرک نجس ہیں؟ نیز نجاست کس معنی میں ہے؟

جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں مشرکین کو نجس (ناپاک) کہا گیا ہے، لیکن اس نجاست سے مراد صرف ظاہری جسمانی ناپاکی نہیں بلکہ اس کا تعلق عقیدہ، باطن اور روحانی حالت کی ناپاکی سے ہے۔

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْمُشْرِكُونَ نَجَسٌۭ فَلَا يَقْرَبُوا۟ ٱلْمَسْجِدَ ٱلْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ۔۔۔۝

اے ایمان والو! مشرک تو صرف ناپاک ہیں، لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔
(التوبہ – 28)

یہ آیت باطنی، روحانی اور اعتقادی نجاست کی بات کر رہی ہے۔ مشرکین کا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، باطل معبودوں کی عبادت کرنا، اور دینِ حق کی مخالفت کرنا ان کو روحانی اعتبار سے ناپاک بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں مسجد حرام میں داخلے سے روکا گیا، تاکہ حرم کی پاکیزگی برقرار رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا آج کی دینی دعوت میں اعتقادی پہلو کمزور ہو گیا ہے؟کیا آج کی دینی دعوت میں اعتقادی پہلو کمزور ہو گیا ہے؟

آج کے زمانے میں دینی دعوت میں اعتقادی (عقیدے سے متعلق) پہلو عمومی طور پر کمزور ہوتا جا رہا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ دین کا ظاہری عمل

کیا فرشتے کفار کی روح نکالتے وقت ان کو مارتے ہیں؟کیا فرشتے کفار کی روح نکالتے وقت ان کو مارتے ہیں؟

جی ہاں، قرآنِ کریم کی متعدد آیات سے واضح ہوتا ہے کہ جب کافر یا مشرک کی روح نکالی جاتی ہے تو فرشتے نہایت سختی اور عذاب کے ساتھ ان