کیا مشرکین کی صلوۃ المیت و دعائے مغفرت کرنی چاہیے؟

مشرکین کے لیے صلوۃِ جنازہ (صلوٰۃ المیت) پڑھنے اور دعائے مغفرت کرنے سے قرآن و سنت کی روشنی میں ممانعت ثابت ہے۔
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُوْلِي قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ ٱلْجَحِيمِ۝

نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے، کسی مشرک کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں، اگرچہ وہ قرابت دار ہی ہوں، جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔
(التوبہ – 113)

واضح پیغام ایمان والوں کو مشرکین کے لیے دعائے مغفرت سے روک دیا گیا ہے، چاہے وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ اور صلوۃِ جنازہ ایک دعائے مغفرت ہے، اور چونکہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا جائز نہیں، اس لیے ان پر جنازہ کی صلوۃ بھی جائز نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن میں جھوٹے وعدے کرنے والوں کو کیا کہا گیا ہے؟قرآن میں جھوٹے وعدے کرنے والوں کو کیا کہا گیا ہے؟

قرآنِ حکیم جھوٹے وعدے کرنے والوں کو سخت تنبیہ کرتا ہے اور ان کے کردار کو نفاق، خیانت اور دھوکہ دہی سے تعبیر کرتا ہے۔ وعدہ خلافی محض ایک اخلاقی

کیا فرشتے مشرکین کی روح نکالتے وقت باطل معبودوں کے بارے میں پوچھتے ہیں؟کیا فرشتے مشرکین کی روح نکالتے وقت باطل معبودوں کے بارے میں پوچھتے ہیں؟

جی ہاں، قرآن کریم میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ فرشتے جب مشرکین کی روح قبض کرتے ہیں تو وہ باطل معبودوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔