مشرکین کے لیے صلوۃِ جنازہ (صلوٰۃ المیت) پڑھنے اور دعائے مغفرت کرنے سے قرآن و سنت کی روشنی میں ممانعت ثابت ہے۔
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُوْلِي قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ ٱلْجَحِيمِ
نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے، کسی مشرک کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں، اگرچہ وہ قرابت دار ہی ہوں، جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔
(التوبہ – 113)
واضح پیغام ایمان والوں کو مشرکین کے لیے دعائے مغفرت سے روک دیا گیا ہے، چاہے وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ اور صلوۃِ جنازہ ایک دعائے مغفرت ہے، اور چونکہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا جائز نہیں، اس لیے ان پر جنازہ کی صلوۃ بھی جائز نہیں ہے۔