کیا نبیﷺ سے یہ اعلان کروایا گیا ہے کہ میں تمہارے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں؟

جی ہاں، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے واضح طور پر یہ اعلان کروایا ہے کہ آپ ﷺ نہ کسی کے نفع کے مالک ہیں اور نہ نقصان کے۔ یہ اعلان کئی جگہوں پر مختلف انداز میں آیا ہے۔ جیسا کہ

قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭوَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْر ِ ٻ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوْۗءُ ڔ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۝

کہ دیجئے میں اپنے لئے کسی قسم کے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ تعالیٰ چاہے اور اگر میں غیب کو جانتا تو میں ضرور جمع کرلیتا زیادہ فائدے اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی نہیں ہوں میں مگر ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہو اس قوم کو جو ایمان لاتی ہے۔
(لاعراف188)

اسی طرح یونس میں فرمایا
قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ ۭاِذَا جَاۗءَ اَجَلُھُمْ فَلَا يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ ۝

فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کیلئے نفس نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں مگر جو اللہ چاہتا ہے ( وہی کرتا ہے ) ہر ایک انکار کرنے والی امت کیلئے ( عذاب ) کا وقت مقرر ہے جب وہ وقت مقرر آجائے تو نہ وہ لوگ آگے بڑھ سکیں گے اور نہ ہی پیچھے ہٹ سکیں گئے۔
(یونس – 49)

صاف واضح ہے کہ نبی ﷺ کا کام اللہ کا پیغام پہنچانا ہے، نہ کہ دنیاوی یا اخروی فائدے اور نقصان کا اختیار رکھنا۔

یہ آیات توحید کو مضبوط کرتی ہیں، اور اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ نفع و نقصان صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔نبی ﷺ اللہ کے سب سے عظیم بندے اور رسول ہیں، لیکن وہ بھی اللہ کی مرضی کے تابع ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اہلِ قبور کو اپنی قبروں پر آنے والوں کی حاضری کا علم ہوتا ہے؟کیا اہلِ قبور کو اپنی قبروں پر آنے والوں کی حاضری کا علم ہوتا ہے؟

اسلامی عقیدے کی روشنی میں، اہلِ قبور (فوت شدہ افراد) کا علم اور شعور محدود اور مختلف نوعیت کا ہوتا ہے، جس کی تفصیل قرآن اور سنت نے ایک خاص

کونسے لوگوں پر ابلیس کا زور نہیں چلتا؟کونسے لوگوں پر ابلیس کا زور نہیں چلتا؟

قرآنِ مجید کے مطابق، ابلیس کا زور ان لوگوں پر نہیں چلتا جو مخلص مومن ہیں۔فرمایا اللہ کے مخلص بندے ہوں (عبادَكَ المُخلَصِين)یہ فقرہ ابلیس کے قول میں آیا ہے