جو شخص اللہ کے حلال کو حرام ٹھہرائے یا اللہ کے احکام میں تحریف کرے، اس پر اللہ کا شدید ردعمل ہے۔ یہ عمل بغاوت، جھوٹ باندھنے اور دین میں تجاوز کے مترادف ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں۔ فرمایا
وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ ٱلْكَذِبَ هَـٰذَا حَلَـٰلٌۭ وَهَـٰذَا حَرَامٌۭ لِّتَفْتَرُوا عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ
اور اپنی زبانوں سے جھوٹ بول کر یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں، وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
(النحل-116)
نیز فرمایا کہ
قُلْ اَرَءَيْتُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَــعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّحَلٰلًا ۭ قُلْ اٰۗللّٰهُ اَذِنَ لَكُمْ اَمْ عَلَي اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ وَمَا ظَنُّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَي النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَھُمْ لَا يَشْكُرُوْنَ
آپ فرما دیجئے کہ تم غور فکر کرو تمہارے لئے جو رزق اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے پھر تم اس میں سے کچھ کو حلال اور کچھ کو حرام قرار دیتے ہو۔ آپ پوچھے کہ کیا تمہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یا اللہ پر جھوٹ ہی بناتے ہو؟ ان لوگوں کا کیا گمان ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتے ہیں ( کہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ) قیامت کے دن ( کیا معاملہ کریگا ۔ یقینا اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت شکر نہیں ادا کرتی۔
(یونس-49، 50)