ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا مقصد دین کی تکمیل اور اللہ کے حکم کی تعمیل تھا، اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف سے ابراہیم اور ان کی بیوی سارہ کے لیے خوشخبری کا پیغام دینا تھا کہ وہ بہت جلد بیٹے (اسماعیل علیہ السلام) کے والدین بنیں گے۔ یہ واقعہ قرآن میں ہود اور الذاریات میں ذکر کیا گیا ہے۔فرمایا

وَجَآءَتْهُ ٱمْرَأَتُهُۥ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ أَجُو۟نُىٓ ءَٰلَةٌۭ ۚ قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْعَلِيمُ۝قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ۝قَالُوا۟ ۖ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُّجْرِمِينَ۝لِّنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍۢ۝مُّسَوَّمَةًۭ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ۝لِّيُرْسِلُوا۟ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُجْرِمِينَ۝

اور اس کی بیوی (سارہ) نے کہا کیا میں حمل کروں گی؟ حالانکہ میں بوڑھی ہوں؟ (فرشتوں نے) کہا یعنی تمہارا رب یہی کہتا ہے، یقیناً وہ حکمت والا، جاننے والا ہے۔ پھر ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا تمہاری آمد کا کیا مقصد ہے؟ اے پیغمبرو! (فرشتوں نے) کہا ہم اس قوم کے مجرموں کی طرف بھیجے گئے ہیں تاکہ ہم ان پر پتھروں کی بارش برسائیں، جو رب کے ہاں مخصوص ہیں، ان کے لئے جو حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
(الذاریات – 24 تا 30)

وَلَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَاهِيمَ بِبُشْرَىٰ۝قَالُوا۟ سَلاَمًۭا ۖ قَالَ سَلاَمٌۭ عَلَيْكُمْ قَوْمٌۭ مُّجْرِمُونَ۝
فَأَقْبَلَتِ ٱمْرَأَتُهُۥ فِى صَحِيبَةٍۢ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ أَجُو۟نُىٓ ءَٰلَةٌۭ ۚ قَالُوا۟ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْعَلِيمُ۝قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ۝قَالُوا۟ ۖ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُّجْرِمِينَ۝لِّنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍۢ۝مُّسَوَّمَةًۭ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ۝

اور ہمارے رسول ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے، (کہا) تم پر سلام ہو! ابراہیم علیہ السلام نے کہا تم پر بھی سلام ہو، تم لوگ اجنبی ہو! پھر ابراہیم کی بیوی (سارہ) نے آ کر کہا کیا میں حمل کر سکتی ہوں؟ حالانکہ میں بوڑھی ہوں؟ فرشتوں نے کہا یقیناً تمہارا رب یہی کہتا ہے، وہ حکمت والا، جاننے والا ہے۔ ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا تمہاری آمد کا کیا مقصد ہے؟ انہوں نے کہا ہم اس قوم کے مجرموں کی طرف بھیجے گئے ہیں تاکہ ہم ان پر پتھروں کی بارش برسائیں، جو رب کے ہاں مخصوص ہیں۔
(ھود- 69 تا 74)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا مجاوروں کی طرف سے وسیلہ کی تعلیمات سنت پر مبنی ہیں؟کیا مجاوروں کی طرف سے وسیلہ کی تعلیمات سنت پر مبنی ہیں؟

اسلام میں وسیلہ کا مفہوم ایک گہرا اور دقیق موضوع ہے، جس پر قرآن نے واضح ہدایت دی ہے۔ قرآنِ حکیم نے دعا اور وسیلہ صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنے