یتیموں کے مال میں خیانت کرنا اسلام میں سخت ترین گناہوں میں شمار کیا گیا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ ﷺ میں ایسے لوگوں کے لیے سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں جو یتیموں کے مال کو ناحق طریقے سے کھاتے یا ضائع کرتے ہیں۔
وَاٰتُوا الْيَــتٰمٰٓى اَمْوَالَھُمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيْثَ بِالطَّيِّبِ ۠ وَلَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَھُمْ اِلٰٓى اَمْوَالِكُمْ ۭ اِنَّهٗ كَانَ حُوْبًا كَبِيْرًا
اور یتیموں کو اُن کے مال ادا کرو اور (اپنی) ردی چیز کو (اُن کی) عمدہ چیز سے نہ بدلو اور اُن کا مال اپنے مال کے ساتھ (ملا کر) نہ کھاؤ بےشک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
(النساء – 2)
اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا ۭ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا
بےشک وہ لوگ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں بےشک وہ اپنے پیٹوں میں آگ (ہی) بھرتے ہیں اور وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں جُھلسیں گے۔
(النساء -10)
یتیموں کا مال سنبھالنے کی تاکید کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے یتیموں کے مال کو ان کے بالغ ہونے تک محفوظ رکھنے اور اس میں خیانت نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ فرمایا
وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْيَتِيْمِ اِلَّا بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ حَتّٰي يَبْلُغَ اَشُدَّهٗ ۚ وَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ ۚ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا ۚ وَاِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰي ۚ وَبِعَهْدِ اللّٰهِ اَوْفُوْا ۭذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ، مگر ایسے طریقے سے جو بہترین ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی بلوغت کو پہنچ جائے۔
(الانعام – 152)
یہ حکم بھی یتیموں کے مال کی حفاظت اور ان کے حق کو ادا کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔