یا رسول اللہ مدد” کہنا شرک ہے یا ادب؟

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد “یا رسول اللہ مدد” کہنا شرک ہے اس فقرے میں یہ عقیدہ ہے کہ نبی ﷺ غیب میں سن سکتے ہیں، حاضر ناظر ہیں، یا مدد کر سکتے ہیں۔ تو یہ عقیدہ توحید کی حدود کو توڑ کر شرک کی حد کو پہنچ جاتا ہے۔ توحید کا اصول یہ ہے کہ ایسی مدد جس کا تعلق مافوق الاسباب نفع، ضرر یا فریاد سے ہو، وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہے۔

قرآنِ مجید فرماتا ہے:

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
“اور بے شک مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔”
(سورۃ الجن، آیت 18)

یہ آیت ہر اس پکار کو روکتی ہے جو دعا یا فریاد کے معنی میں ہو، اور اللہ کے سوا کسی سے ہو۔ “یا رسول اللہ مدد” میں اگر دعا یا غیب سے فریاد کا مفہوم ہو، تو یہ اسی ممانعت کے تحت آتا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ:
“إذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله”
“جب بھی مانگو، اللہ ہی سے مانگو، اور جب بھی مدد چاہو، اللہ ہی سے مدد چاہو۔”
(جامع الترمذی، حدیث 2516 – صحیح)

نبی ﷺ نے خود یہ تعلیم دی کہ مدد صرف اللہ سے مانگی جائے، حالانکہ آپ زندہ تھے اور حاضر بھی۔

شریعت کے احکام کے بجاآوری کرتے ہوئے کفر و شرک سے خود کو بچاتے ہوئے نبی ﷺ پرشریعت کا سیکھایا ہوا درودِ ابراہیمی پڑھے،اور یہ عقیدہ ہرگز نہ ہو کہ نبی ﷺ اسکو سنتے ہیں یا فرشتے آپ ﷺ پر فلاں بن فلاں کے نام سے درود پیش کرتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ اسکا جواب دیتے ہیں یا اس میں غیب کی فریاد یا استعانت شامل نہ ہو، تو یہ ادب کہلا سکتا ہے بشرطیکہ عقیدہ درست ہو۔ مگر اگر کوئی شخص “یا رسول اللہ مدد” کہہ کر یہ سمجھتا ہے کہ نبی ﷺ اب بھی ہماری فریاد سن سکتے ہیں اور ہماری حاجت روائی یا مشکل کشائی کر سکتے ہیں، تو یہ توحید کے خلاف اور شرک فی الدعاء ہے۔

مدد صرف اللہ سے مانگنا توحید کا یہی تقاضا ہے۔ نبی کریم ﷺ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم آپ کی تعلیمات پر عمل کریں، نہ کہ وہ جملے کہیں جو آپ نے خود تعلیم نہیں دیے۔ “یا رسول اللہ مدد” کہنا اگر دعا کے مفہوم میں ہے، یہ خالص شرک ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟

قرآن مجید میں کافر و مشرک کی موت کے منظر کو انتہائی عبرت انگیز اور نصیحت آموز انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس منظر