کیا ہر مسلمان خود قرآن و سنت سے نصحیت نکال سکتا ہے؟

ہر مسلمان قرآن و سنت سے عمومی نصیحت ضرور لے سکتا ہے، جیسے توحید، تقویٰ، صبر، اخلاص، آخرت کا یقین، والدین سے حسن سلوک وغیرہ۔ لیکن شرعی احکام، عقائد، یا دین کی تفہیم میں گہرائی کے لیے اسے صحابہؓ کے فہم کی پیروی کرنی لازم ہے، ورنہ وہ گمراہی میں پڑ جائے گا۔ مسئلے کی رسائی نہ ہونے کی صورت میں اہل علم سے پوچھا بھی جاسکتا ہے تا کہ وہ دلیل تک رہنمائی کر دیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

فَسۡـَٔلُوٓاْ أَهۡلَ ٱلذِّكۡرِ إِن كُنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
“اگر تمہیں علم نہ ہو تو اہلِ ذکر (علم والوں) سے پوچھ لو”
(سورۃ النحل: 43)

یہ آیت سادہ لوح مسلمانوں کواشکال کی صورت میں اہل حق علماء کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیتی ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“من يرد الله به خيرًا يفقهه في الدين”
“جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرے، اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے”
(صحیح بخاری، حدیث: 71)

عام مسلمان قرآن سے رہنمائی، تسلی، تحویف اور نصیحت لے سکتا ہے۔

آج کے دور میں بعض لوگ کہتے ہیں “ہم صرف قرآن سے دین لیں گے” اور حدیث یا فقہ کو چھوڑ دیتے ہیں، یا صحابہ کے فہم کو رد کرتے ہیں۔ یہ منہج گمراہی ہے، اور خوارج، معتزلہ، اور باطنی فرقوں کا راستہ ہے۔
ساتھ یہ بھی جان لیں جو علماء لوگوں کو منع کرتے ہیں کہ “قرآن کو ترجمے سے مت پڑھیں ورنہ گمراہ ہوجائیں گے” یہ بھی نری گمراہی ہے۔ فرمایا

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا ٱلْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ

“اور یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟”

یہ آیت ان لوگوں کی نفی کرتی ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن صرف علما یا صوفیہ یا مجذوبین کے سمجھنے کے لیے ہے۔ اللہ نے خود فرمایا کہ ہم نے قرآن کو “لِلذِّكْرِ” یعنی نصیحت اور یاددہانی کے لیے آسان بنایا ہے، تاکہ ہر شخص اسے سمجھے، اپنائے اور عمل کرے۔

“فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ؟” یعنی اب بھی کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے؟ یہ ایک تنبیہ اور چیلنج ہے۔ گویا اللہ بندوں کو بلا رہا ہے کہ اب بہانہ نہ بناؤ، کتاب واضح ہے، راستہ کھلا ہے، صرف تمہاری توجہ درکار ہے۔

اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دین کا اصل ماخذ قرآن ہے، اور جو قرآن و سنت کو چھوڑ کر صرف فرقہ، پیر، بزرگ یا روایتی کلمات پر تکیہ کرے، وہ اس واضح اور آسان نصیحت کو ترک کر رہا ہے۔

لہٰذا…قرآن و سنت سے نصیحت ضرور لی جائے، مگر سمجھ، فہم اور احکام میں اہل علم کی پیروی کی جائے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

شرک کب اور کیسے انسان کے تمام اعمال کو باطل کر دیتا ہے؟شرک کب اور کیسے انسان کے تمام اعمال کو باطل کر دیتا ہے؟

قرآنِ مجید کے مطابق شرک وہ گناہ ہے جو انسان کے تمام نیک اعمال کو باطل (ضائع) کر دیتا ہے، چاہے وہ جتنے بھی عبادات،